مودی کی بھارت میں اقلیتوں سے امتیازی سلوک کے الزامات کی تردید

Published On 23 June,2023 07:54 am

واشنگٹن : ( ویب ڈیسک ) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارت میں اقلیتوں سے امتیازی سلوک کے الزامات کی تردید کر دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کے دوران بھارتی وزیر اعظم نے ان کی حکومت میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی تردید کی جبکہ جوبائیڈن نے کہا کہ انہوں نے وائٹ ہاؤس میں مودی سے بات چیت کے دوران انسانی حقوق اور دیگر جمہوری اقدار پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران نریندر مودی سے سوال کیا گیا کہ ’ آپ اپنے ملک میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کو بہتر بنانے اور اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے کونسے اقدامات اٹھانے کے لیے تیار ہیں ؟ ، جس کے جواب میں بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ انہیں بہتر کرنے کی ضرورت نہیں ہے‘ ۔

مودی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے آئین ، ہماری حکومت اور ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ جمہوریت ڈیلیور کر سکتی ہے، جب میں کہتا ہوں کہ ’ ڈیلیور ‘ تو اسکا مطلب ہے کہ ’ میری حکومت میں کسی امتیاز کی کوئی جگہ نہیں ہے ‘ ۔

انسانی حقوق اور مذہبی آزادی سے متعلق رپورٹس میں محکمہ خارجہ نے بھارت میں مسلمانوں، ہندو دلتوں، عیسائیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے ساتھ سلوک پر تشویش کا اظہار کیا جبکہ صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی فہرست بھی دی۔

انسانی حقوق کے حامیوں اور بائیڈن کی ڈیموکریٹک پارٹی کے درجنوں قانون سازوں نے ان پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کو عوامی طور پر مودی کے ساتھ اٹھائیں جن کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) 2014 سے اقتدار میں ہے۔

جمعرات کو درجنوں مظاہرین بھی وائٹ ہاؤس کے قریب جمع ہوئے۔

اس موقع پر انڈین امریکن مسلم کونسل میں احتجاج کرنے والے اور وکالت کے ڈائریکٹر اجیت ساہی نے کہا کہ مودی کو سوچنا چاہیے کہ پریس بریفنگ میں ان سے پہلا سوال کیوں پوچھا گیا، یہ سب جانتے ہیں کہ بھارت میں حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ مودی کی جارحانہ ہندو قوم پرستی نے ہندوستان کی مذہبی اقلیتوں کیلئے بہت کم جگہ چھوڑی ہے۔

مودی کا کہنا تھا کہ ہندوستانی حکومت کی پالیسیوں کے فوائد ہر کسی کے لیے قابل رسائی ہیں، لیکن انسانی حقوق کے گروپوں نے زور دے کر کہا ہے کہ مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے منحرف افراد، اقلیتوں اور صحافیوں پر حملے ہوئے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق بھارت 2014 میں عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں 140 ویں سے اس سال 161 ویں نمبر پر آ گیا ہے جو اس کا سب سے کم پوائنٹ ہے جبکہ مسلسل پانچ سالوں سے عالمی سطح پر سب سے زیادہ انٹرنیٹ بند ہونے کی فہرست میں بھی سب سے آگے ہے۔