ماسکو : (ویب ڈیسک ) روسی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین نے جنوبی یوکرین کو جزیرہ نما کریمیا سے ملانے والے پل پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے برطانوی میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کھیرسن میں روسی گورنر ولادی میر سالڈو کا کہنا تھا پل پر حملے کے دوران کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، امکان ہے کہ برطانوی سٹارم شیڈو میزائل کا استعمال لندن کے حکم سے حملے میں کیا گیا ہے۔
یہ پل کریمیا سے جنوب میں فرنٹ لائن تک سب سے مختصر راستہ ہے اور مقبوضہ شہر میلیٹوپول کے لیے بھی ایک اہم لنک ہے جو جنوبی یوکرائن کے پار روسی سرحد سے کرائمیا تک کے ساحلی راستے پر واقع ہے۔
ولادی میر سالڈو کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ متاثرہ پل کی مرمت جلد کر دی جائے گی اور گاڑیاں عارضی طور پر متبادل راستہ اختیار کریں گی جبکہ ایک اور اہلکار کا کہنا تھا کہ حملے سے متاثر ہونے والے پل کی مرمت میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔
ترجمان یوکرینی فوج کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد روس کے سپلائی روٹس میں خلل ڈالنا ہے جبکہ ملٹری انٹیلی جنس کے ایک اہلکار آندری یوسوف کا کہنا تھا کہ اس کے بعد مزید حملے کیے جائیں گے۔
یوکرین کی افواج اس سے قبل بھی اس علاقے میں روس کے زیر کنٹرول پلوں پر بمباری کر چکی ہیں، پچھلے موسم گرما میں دریائے دنیپرو کے مشرقی کنارے پر واقع شہر کھیرسن پر دوبارہ قبضہ کرنے سے چند ہفتوں پہلے انہوں نے روسی افواج کو مقبوضہ کریمیا سے رسد لانے سے روکنے کے لیے انتونیوسکی پل پر بار بار حملہ کیا تھا۔
ولادی میر سالڈو نے پل کو نشانہ بنانے والے تازہ حملے کا جواب دینے کی دھمکی دی ہے جبکہ نیٹو کے رکن رومانیہ اور مالڈووا نے ان کے بیانات کی مذمت کی ہے۔
دوسری جانب روسی افواج نے یوکرین کے شہروں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس میں صدر ولادی میر زیلنسکی کے آبائی شہر کریویہ ریح اور اوڈیسا کی جنوبی بندرگاہ کے رہائشی علاقے بھی شامل ہیں۔
زیلنسکی نے گزشتہ روز یوکرین کے شہریوں کو بتایا کہ انٹیلی جنس سروسز کو یہ اطلاع ملی ہے کہ روس جوہری پلانٹ پر دہشت گردانہ حملے کا منظرنامہ تیار کر رہا ہے، انہوں نے خبر دار کیا کہ تابکاری کی کوئی ریاستی سرحدیں نہیں ہوتی۔
کریملن نے فوری طور پر یوکرینی صدر کے بیانات کو ایک اور جھوٹ قرار دے کر مسترد کر دیا۔
رپورٹس کے مطابق پلانٹ کے تمام چھ ری ایکٹر بند کر دیے گئے ہیں لیکن اقوام متحدہ کی ایٹمی توانائی ایجنسی نے دو روز قبل خبردار کیا تھا کہ وہاں کی حفاظت اور سلامتی کی صورت حال انتہائی نازک ہے۔