غزہ: (ویب ڈیسک) اسرائیل فلسطین تنازع کے آغاز کے بعد پہلی غیر ملکی صحافی نے غزہ کا دورہ کیا اور غزہ میں اسرائیل کی خود ساختہ جنگ کا آنکھوں دیکھا احوال دنیا سے بیان کر دیا۔
معروف امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹر کلیریسا وارڈ متحدہ عرب امارات کی میڈیکل ٹیم کے ساتھ غزہ پہنچیں اور اسرائیلی بربریت کا آنکھوں دیکھا حال بتاتے ہوئے کہا کہ غزہ کی تباہی پریشان کن اور تکلیف دہ ہے، غزہ میں ہولناکیاں جاری ہیں اور ہم تو بہت آرام دہ صورتحال میں ہیں۔
امریکی خاتون رپورٹر کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کے لوگوں کی تکلیفوں کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے، ہسپتال بچوں اور خواتین سے بھرے ہوئے ہیں، زخمیوں کے جسم بری طرح جھلسے ہوئے ہیں، ہسپتال میں موجود چھوٹے اور یتیم بچوں کو یہ بھی معلوم نہیں کہ جنگ کیا ہے۔
رپورٹر کلیریسا وارڈ نے کہا ہے کہ اماراتی فیلڈ ہسپتال پہنچے تو قریب ہی زور دار دھماکا ہوا، تھوڑی دیر بعد زخمی لائے گئے، ایک شدید زخمی بچہ ہسپتال پہنچایا گیا جس کی آدھی ٹانگ غائب تھی، زخمی بزرگ کو دیکھا جس کا پاؤں لٹک رہا تھا۔
واضح رہے کہ 19 ہزار شہادتوں کے باوجود اسرائیل غزہ میں جنگ جاری رکھنے پر بضد ہے، اس حوالے سے صہیونی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ عالمی برادری کی حمایت کے ساتھ یا اس کے بغیر حماس کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھیں گے، جنگ بندی پر اتفاق ایک غلطی ہو گی۔
CNN reporter Clarissa Ward is the first Western journalist to enter Gaza since October 7.
— Clash Report (@clashreport) December 14, 2023
She describes what she witnessed in Gaza as "harrowing," "chilling," and "sobering."
Clarissa entered Gaza with an UAE medical team. There was an Israeli military strike near the field… pic.twitter.com/BLJzMJvB9q