غزہ : (دنیانیوز/ویب ڈیسک ) عارضی جنگ بندی کی کوششوں کے ساتھ غزہ میں خونریزی بھی جاری ہے ، صیہونی فوج نےایک روز میں 100 فلسطینیوں کوشہید کردیا، جس کے بعد اسرائیلی بمباری میں شہید ہونیوالوں کی مجموعی تعداد 20ہزارہوگئی ہے ۔
اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے شمال اور جنوب میں ہرطرف بمباری کررہی ہے، رفاح میں رہائشی عمارتوں پر بمباری سے50 افراد شہید ہوگئے جبکہ متعدد فلسطینی ملبے تلے دب گئے ہیں ۔
بمباری سے زخمی ہونیوالوں کو الاقصیٰ ہسپتال منتقل کردیاگیا ہے جبکہ صیہونی فوج کی جبالیہ میں پناہ گزین کیمپ پرحملے میں 13 فلسطینی شہید ہوگئے ۔
جبالیہ غزہ میں موجود آٹھ پناہ گزین کیمپوں میں سے ایک بڑا کیمپ ہے جس میں 116000 رجسٹرڈ مہاجرین رہائش پذیر ہیں ، ان کی اکثریت اس وقت خوراک اور پانی سے محروم ہو چکی ہے اوراوپر سے آئے روز بمباری کی جارہی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے العدوان ہسپتال سے 80 میڈیکل سٹاف سمیت 240 افراد کو گرفتار کر لیا ہے، جنگ کی وجہ سے غزہ کے بیشتر ہسپتالوں نے کام کرنا چھوڑ دیا اور شمالی غزہ میں صحت کی خدمات سب سے زیادہ متاثر ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں :اسرائیل غزہ میں ایک اور عارضی جنگ بندی پر آمادہ
دوسری جانب عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل غزہ میں ایک اور عارضی جنگ بندی پر آمادہ ہوگیا ہے ، اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ کے صدارتی آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم یرغمالیوں کی رہائی کے لیے غزہ میں انسانی بنیادوں پر ایک اور وقفہ چاہتے ہیں۔
خیال رہےکہ قطر اور مصر کی جانب سے غزہ میں نئی جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں، نئی جنگ بندی پربات چیت کے لیے قطری اور اسرائیلی حکام کی گزشتہ دنوں ملاقات بھی ہوئی تھی۔
ادھر عالمی ادارے ریڈ کراس کی جانب سے غزہ تنازع کو بین الاقوامی برادری کی اخلاقی ناکامی قرار دے دیا گیا۔
اقوام متحدہ کے بچوں سے متعلق ادارے یونیسیف کے ترجمان نے غزہ کی صورتحال کی وجہ سے غزہ کو بچوں کے لیے خطرناک ترین جگہ قرا دے دیا ہے، انہوں نے اس دکھ کا اظہار فلسطینی علاقے کے دورے سے واپسی کے بعد کیا ۔
علاوہ ازیں غزہ سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر ووٹنگ مسلسل دوسرے روز بھی مؤخر کردی گئی، نئی قرارداد پر ووٹنگ اب آج (بدھ) کو ہوگی۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے جنگ بندی کی قرار داد بھاری اکثریت سے منظور ہونے کے بعد سلامتی کونسل پر اقدام کے لیے دباؤ بڑھ گیا ہے۔
7اکتوبر سے اب تک جنگ میں شہدا کی مجموعی تعداد20 ہزار ہوگئی ہےجبکہ 52 ہزار سے زائد زخمی ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے ۔