ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب میں سزا دینے کے عین وقت پر مقتول بیٹے کے والد نے قاتل کا سر قلم کرنے سے روک دیا۔
عرب میڈیا کے مطابق 5 سال قبل جدہ کے ایک علاقے میں کار پارکنگ پر ہونے والے جھگڑے میں ایک نوجوان شدید زخمی ہو گیا جسے ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا تھا، نوجوان جس لڑکے کے ضرب سے ہلاک ہوا اسے پولیس نے حراست میں لے لیا تھا اور کیس مختلف عدالتوں میں چلتا رہا جہاں قاتل میترک القحطانی کو سزائے موت سنائی گئی۔
قاتل کے اہلخانہ نے مقتول کے لواحقین سے رحم کی درخواست بھی کی تھی تاہم مقتول کے والدین نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور وہ دن آگیا جب سزائے موت پر عملدرآمد ہونا تھا، سر قلم کرنے کیلئے عوامی مقام پر قاتل کو لایا گیا، عدالتی اہلکار نے جرم کی نوعیت اور سزائے موت کا حکم پڑھ کر سنایا، اس موقع پر مقتول کے لواحقین اور دیگر شہری بھی موجود تھے۔
جلاد نے قاتل کا سر قلم کرنے کیلئے تلوار اُٹھائی تھی کہ مقتول کے والد نے عین وقت پر جلاد کو ایسا کرنے سے روک دیا اور آگے بڑھ کر عدالتی اہلکار سے کہا کہ میں اللہ کی رضا کیلئے قاتل کو معاف کرتا ہوں، والد کی درخواست پر عدالتی اہلکار نے قاتل کی سزائے موت کو منسوخ کر کے معافی کا اعلان کر دیا، یہ اعلان سنتے ہی مجرم کی ماں خوشی سے زار و قطار رو پڑیں۔