واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکی محکمہ تعلیم کے سینئر افسر نے صدر جوبائیڈن کی جانب سے غزہ میں اسرائیلی حملوں کی حمایت کرنے کیخلاف احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق محکمہ تعلیم کے دفتر برائے منصوبہ بندی، تشخیص اور پالیسی کے معاون خصوصی طارق حبش نے سیکرٹری تعلیم میگوئل کارڈونا کو اپنا استعفیٰ پیش کر دیا، استعفے میں موقف اپنایا گیا ہے کہ میں بے گناہ فلسطینیوں کی زندگیوں پر ہونے والے مظالم پر امریکی صدر اور انتظامیہ کی آنکھیں بند ہونے پر مزید خاموش نہیں رہ سکتا اور نہ اس عمل کا ساتھ دے سکتا ہوں۔
طارق حبش نے استعفے کے متن میں مزید لکھا کہ انسانی حقوق کے سرکردہ ماہرین بھی اسرائیلی حکومت کی کارروائیوں کو فلسطینیوں کی نسل کشی کی مہم قرار دے رہے ہیں لیکن امریکی حکومت چپ سادھے ہوئے ہے۔
طارق حبش ایک فلسطینی نژاد امریکی ہیں جو طلباء کیلئے تعلیمی قرض اور سکالر شپ کے ماہر سمجھے جاتے ہیں اور انہی صلاحیتوں کی بنیاد پر امریکی صدر جوبائیڈن نے طارق حبش کو محکمہ تعلیم میں معاون مقرر کیا تھا۔
غزہ پر امریکا کی پالیسی پر یہ پہلا استعفی نہیں اس سے قبل اکتوبر میں بھی وزارت خارجہ کے ایک سابق اہلکار جوش پال نے احتجاجاً استعفیٰ دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ صدر جوبائیڈن اسرائیل کی اندھی حمایت کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے جنوبی افریقا کی جانب سے بین الاقوامی عدالت انصاف میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا مقدمہ اسرائیل کیخلاف دائر کرنے پر کہا تھا کہ امریکا نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی سے متعلق واقعات نہیں دیکھے۔