غزہ : (ویب ڈیسک ) فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس نے اسرائیل کے خلاف 7 اکتوبر کے حملوں کا دفاع کرتے ہوئے اسے ’ضروری اقدم‘ قرار دیا اور اپنی کچھ ’غلطیوں‘ کا بھی اعتراف کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق غزہ میں 7 اکتوبر سے جاری جنگ شروع ہونے کے بعد حماس نے اپنی ’پہلی پبلک رپورٹ‘ جاری کی ہے ، جس میں حماس نے کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی قبضے کے خلاف کارروائی ’ضروری اقدام‘ تھا۔
16 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں حماس نے تسلیم کیا کہ حملے کے دوران انتشار پیدا ہوا تھا کیونکہ غزہ کے ارد گرد اسرائیلی سکیورٹی کا سامان تیزی سے گر گیا تھا۔
رپورٹ میں عالمی عدالت کے ذریعے ’مقبوضہ فلسطین میں جرائم‘ کی تحقیقات پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فوری طور پر زمینی حقائق پر تحقیقات شروع کریں ، اگر ان کے حملوں کے دوران عام شہری متاثر ہوئے ہیں تو ’یہ حادثاتی ہے‘۔
حماس کی رپورٹ کے بعد جاری کردہ ایک ویڈیو بیان میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ہمارے یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں، حماس جنگ کے خاتمے اور غزہ سے ہماری افواج کے انخلاء کا مطالبہ کررہا ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اگر ہم اس کو قبول کرتے ہیں تو ہمارے فوجیوں کی قربانیاں ضائع جائیں گی۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے اداروں نے غزہ میں قحط اور بیماری سے متعلق خبردار کیا ہے، جہاں فلسطینی پانی، طبی دیکھ بھال اور دیگر ضروری اشیاء کی قلت سے محروم ہیں۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں اب تک فلسطینی شہادتوں کی تعداد 25ہزار تک پہنچ گئی ہے جبکہ 62 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں ۔