بیروت : (ویب ڈیسک ) لبنانی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ نے کہا ہےکہ اسرائیل کی جانب سے تنظیم کے ایک سرکردہ رہنما فواد شکر کا قتل جماعت کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔
حسن نصر اللہ نے شکر کے قتل کے ایک ہفتےکے بعد ایک تقریر کے دوران کہا کہ فواد شکر حزب اللہ کے سب سے نمایاں بانیوں اور صلاحیتوں میں سے ایک تھے، ان کا قتل حزب اللہ کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں فواد شکر کا قتل "ایک کامیابی ہے لیکن فتح نہیں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسماعیل ہانیہ کا قتل حماس اور ہمارے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔
نصر اللہ نے یمن، شام اور عراق میں اپنے اتحادیوں سے کشیدگی جاری رکھنے کا مطالبہ کیا، لیکن انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ایران اور شام کو جنگ میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں، بلکہ انہیں ہماری مدد کرنے کی ضرورت ہے۔
دریں اثنا انہوں نے زور دے کر کہا کہ"ہم فواد شکر کے قتل کے بعد اسرائیل کو جواب دینے کے پابند ہیں، مگر ہم اپنے ردعمل کے حوالے سے محتاط ہیں"۔
انہوں نے اسرائیل کو جواب دینے میں تاخیر کو "سزا کا حصہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا ردعمل آئے گا، چاہے ہم اکیلے ہوں یا ہم اتحادیوں کے ساتھ مل کر جواب دیں"۔
حزب اللہ کی تقریر سے چند منٹ قبل اسرائیلی جنگی طیاروں نے 30 منٹ سے بھی کم وقت میں بیروت پر 3 بار ساؤنڈ بیریئر کو توڑا، جس کے نتیجے میں زور دار آواز کے دھماکے ہوئے اور لوگ لبنانی دارالحکومت میں پناہ کی تلاش میں بھاگ کھڑے ہوئے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کے قتل کے بعد گزشتہ چند دنوں کے دوران ایک طرف ایران اور اس کے اتحادیوں اور دوسری طرف اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان فوجی کشیدگی کے خدشات بڑھ گئے ہیں، تہران اسماعیل ہانیہ اور حزب اللہ فواد شکر کے قتل کا بدلہ لینا چاہتا ہے۔
سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی قیادت میں ایرانی حکام نے اسرائیل کو "سخت سزا" دینے کی دھمکی دے رکھی ہے اور حزب اللہ نےفواد شکر کے قتل کا بدلہ لینے کا عزم بھی کیا۔
دوسری جانب اسرائیل نے اسماعیل ہانیہ کے قتل کی تاحال ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔