واشنگٹن : (ویب ڈیسک) امریکی محکمہ دفاع ’پینٹاگان‘ نے اعلان کیا کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ مل کر ایسے ردعمل سے بچنے کے لیے کام کر رہا ہے جس سے جنگ کے پھیلنے کا خطرہ نہ ہو۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان پیٹ رائڈر نے ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ہم وسیع تر علاقائی تنازع سے بچنے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایرانی حملے کا جواب دینے کے اسرائیل کے حق کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن ہم علاقائی کشیدگی کو کم کرنا چاہتے ہیں۔
ترجمان نے یہ کہتے ہوئے بھی نتیجہ اخذ کیا کہ "ہم ایسے اقدامات نہیں دیکھنا چاہتے جو کشیدگی میں اضافہ یا غلط حساب کتاب کا باعث بنیں"۔
اس سے قبل امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے اسرائیلی ہم منصب یوآو گیلنٹ کے ساتھ ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ خطے میں ایران اور اس کے پراکسیوں کو روکنے کے لیے واشنگٹن پر عزم ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ کے پاس خطے میں اپنے فوجیوں اور ملازمین کا دفاع کرنے، مزید مدد فراہم کرنے اور مزید کشیدگی کو روکنے کی بڑی صلاحیتیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے۔
یہ بیانات گزشتہ روز تہران اور تل ابیب کے درمیان اسرائیلی ردعمل اور ایرانی جوابی ردعمل کے حوالے سے دھمکیوں کے تبادلے کے بعد سامنے آئے ہیں۔
یہ اس وقت بھی سامنے آیا ہے جب اسرائیلی حکام نے پہلے ایرانی اہداف کی متوقع فہرست کا حوالہ دیا تھا جو "بڑے" اسرائیلی ردعمل کے دائرہ کار میں آسکتی ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اسرائیل ایران میں اسٹریٹجک مقامات پر حملہ کر سکتا ہے، جن میں سے ایک ایرانی تیل یا حتیٰ کہ جوہری تنصیبات بھی ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اسرائیلی ردعمل میں جنگی طیاروں کے فضائی حملے اور اس کے ساتھ ساتھ جولائی میں تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو ہلاک کرنے کے طرز کے خفیہ آپریشن بھی شامل ہو سکتے ہیں۔