جنگ بندی تجویز پر حماس کا مثبت جواب بھی امریکا کے لیے ناقابلِ قبول

Published On 01 June,2025 09:25 am

غزہ : (دنیا نیوز) فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی جنگ بندی کی تجویز پر اپنا مثبت جواب جمع کرادیا جس میں غزہ میں مکمل جنگ بندی اور اسرائیل کے انخلا کا مطالبہ کیا ہے جبکہ امریکی ایلچی نے اسے ناقابل قبول قرار دے دیا۔

حماس نے بتایا کہ اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف سے غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت مانگی ہے تاہم امریکی ایلچی نے حماس کے مطالبے کو ناقابل قبول قرار دیا اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی امریکی ایلچی کی تائید کی ہے۔

حماس کے مطابق اس معاہدے کے تحت وہ 10 زندہ یرغمالیوں کو رہا کریں گے اور 18لاشیں بھی اسرائیل کے حوالے کریں گے جس کے بعد صہیونی ریاست ایک ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گی اور یہ بات اسٹیو وٹکوف کی تجویز سے مطابقت رکھتی ہے۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیم نے بتایا کہ یہ تجویز مستقل جنگ بندی، غزہ کی پٹی سے مکمل انخلا اور ہمارے عوام و خاندانوں کے لیے امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کا مقصد رکھتی ہے، امریکی صدر کو یہ مثبت جواب طویل مشاورت کے بعد دیا گیا ہے۔

حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے کہاکہ ہم نے جنگ بندی تجویز کو مسترد نہیں کیا، جنگ بندی کی تجویز پر مثبت اور ذمہ دارانہ ردعمل دیا، جنگ بندی کی امریکی تجویزپر اسرائیل کا ردعمل متضاد ہے، حماس سے متعلق امریکی مندوب کا موقف غیر منصفانہ تھا، وٹکوف کے موقف سے ظاہر ہوتا ہےکہ ان کا جھکاؤ اسرائیل کی طرف ہے۔

انہوں نے مذاکرات کے عمل میں مکمل طور پر اسرائیل کے حق میں جانب داری  کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ان شرائط سے پیچھے ہٹ گیا ہے  جن پر ہم پہلے امریکی نمائندے سے اتفاق کر چکے تھے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے صہیونی ریاست نے فلسطینی شہریوں پر نہ ختم ہونے والے مظالم کا سلسلہ شروع کیا تھا، جس کے نتیجے میں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور علاقہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔