ایران پر حملہ: امریکی سینیٹرز صدر ٹرمپ پر برس پڑے، مواخذے کا مطالبہ

Published On 22 June,2025 11:44 am

واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکا کے ایران پر حملے کے بعد امریکی سینیٹرز صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر برس پڑے، مواخذے کا مطالبہ کر دیا گیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق امریکی ری پبلیکن سینیٹر سین کاسٹن نے کہا ہے کہ کسی امریکی صدر کو ایسے ملک پر حملے کا اختیار نہیں جو فوری خطرہ نہ ہو۔

دوسری جانب امریکی ڈیموکریٹک سینیٹر برنی سینڈر نے کہا ہے کہ امریکی صدر کو کانگریس کی اجازت کے بغیر حملے کا اختیار نہ تھا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی آئین کی پامالی کی ہے۔

سینیٹر الیگزینڈر کورٹس نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے خلاف واضح مواخذے کا کیس بنتا ہے۔

امریکی خارجہ کمیٹی کے ڈیموکریٹ سینیٹر جین شے ہین نے کہا ہے کہ امریکا کو اس جنگ میں نہیں الجھنا چاہیے اور امریکی صدر فوری طور پر صورتحال کو ٹھنڈا کر کے کشیدگی کا خاتمہ کر کے امریکی کانگریس کو تفصیلات سے آگاہ کریں۔

ڈیموکریٹک سینیٹر اور امریکی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ جیک ریڈ نے ٹرمپ انتظامیہ سے فوری طور پر تحمل سے کام لیتے ہوئے سفارتکاری بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ جنگ میں قیمتی جانوں کو بچایا جاسکے۔

امریکی ایوانِ نمائندگان کی معروف ترقی پسند رکن الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تجویز پیش کی، جس کی وجہ ایران پر بغیر کانگریس کی منظوری کے حملہ کرنا ہے۔

اوکاسیو کورٹیز نے  ایکس پر لکھا کہ صدر ٹرمپ کا ایران پر بمباری کا فیصلہ تباہ کن ہے جو آئین اور کانگریس کے جنگی اختیارات کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدر نے جلد بازی میں ایسی جنگ چھیڑنے کا خطرہ مول لیا ہے جو ہماری نسلوں کو لپیٹ میں لے سکتی ہے، یہ بالکل واضح طور پر مواخذے کی بنیاد بن سکتا ہے۔

ایوانِ نمائندگان میں اقلیتی رہنما حکیم جیفریز نے بھی ٹرمپ کے یکطرفہ اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ نے فوجی طاقت کے استعمال کے لیے کانگریس کی منظوری لینے میں ناکام رہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں امریکہ کو ایک ممکنہ تباہ کن جنگ میں دھکیلنے کا خطرہ ہے۔

سینیٹ کے ڈیموکریٹ رہنما چک شومر نے امریکا میں فوری وار پاورز ایکٹ نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی صدر کو یکطرفہ طور پر قوم کو جنگ میں دھکیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

کیلی فورنیا میں ڈیموکریٹک پارٹی کی نمائندہ سارہ جیکبز کا کہنا ہے کہ یہ حملے ایک ایسا اضافہ ہے جس سے امریکہ کو ایک اور نہ ختم ہونے والی اور مہلک جنگ میں دھکیلنے کا خطرہ ہے۔