لاہور: (ویب ڈیسک) ایران پر امریکی حملوں کے حوالے سے دنیا بھر سے ردعمل آ رہا ہے، سعودیہ، عراق، کویت، مصر سمیت لاطینی امریکی ممالک نے امریکی حملے مذمت کی ہے، برطانیہ نے امریکہ کی حمایت کی ہے جبکہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے کشیدگی کم کرنے اور سفارتی حل پر زور دیا ہے۔
سعودی عرب نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے سیاسی حل پر زور دیا ہے۔
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری نازک حالات میں بحران کے خاتمے کیلئے کوششیں کرے، ایران کے مسئلے کو سفارتکاری سے حل کیا جائے۔
دوسری جانب کویت اور عراق نے بھی امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے مسئلے کے سیاسی حل پر زور دیا ہے۔
عراق نے ایران پر امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے پر شدید تشویش ہے، فوجی کشیدگی میں اضافہ خطے کے امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہے۔
مصری وزارت خارجہ نے بھی ایران پر امریکی حملوں کی مذمت کردی اور کہا کہ ایران پر امریکی حملے پر گہری تشویش ہے، ایران پر حملوں سے علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کو خطرہ ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے امریکی حملے کی حمایت کردی
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے ایران کے خلاف امریکی حملوں کی حمایت کرتے ہوئے ایرانی جوہری پروگرام کو سنگین خطرہ قرار دیا، ان کا کہنا ہے کہ امریکا نے ایرانی تنصیبات پر حملہ کر کے اس خطرے کو کم کرنے کی کوشش کی ہے، ایران کو فوری طور پر مذاکرات کی میز پر واپس آنا چاہئے۔
کیوبا کے صدر میگوئل دیاز کانیل نے امریکی بمباری کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے خطرناک کشیدگی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام انسانیت کو ایک ایسے بحران میں دھکیل دے گا، جس کے نتائج ناقابلِ تلافی ہوسکتے ہیں۔
چلی کے صدر گیبریل بورِک نے بھی امریکی کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا، انہوں نے لکھا کہ چلی، امریکی حملے کی شدید مذمت کرتا ہے، طاقتور ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ انسانیت کے طے کردہ اصولوں کی خلاف ورزی کریں، چاہے آپ امریکا ہی کیوں نہ ہوں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ایران پر امریکی حملے کشیدگی میں خطرناک اضافہ ہیں: اقوام متحدہ
میکسیکو نے صورتِ حال کو پُرامن طریقے سے حل کرنے کی اپیل کی، میکسیکن وزارتِ خارجہ نے ایکس پر لکھا کہ ہم اپنی خارجہ پالیسی کے آئینی اصولوں اور ملک کے پُرامن مؤقف کے تحت خطے میں کشیدگی کم کرنے پر زور دیتے ہیں، ریاستوں کے درمیان پُرامن بقائے باہمی کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔
وینزویلا کی جانب سے بھی امریکی بمباری کی شدید مذمت کی گئی، ٹیلی گرام پر جاری بیان میں وینزویلا کے وزیر خارجہ ایوان گل نے کہا کہ ہم اس بمباری کی بھرپور اور دوٹوک انداز میں مذمت کرتے ہیں، جو امریکا نے اسرائیل کی درخواست پر انجام دی۔
وینزویلا نے فوری طور پر جنگی کارروائیاں بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
آسٹریلیا و نیوزی لینڈ کا امریکی حملوں کی مذمت سے گریز
آسٹریلوی حکومت نے امریکی صدر ٹرمپ کے اقدامات کی بالواسطہ حمایت کی ہے اور کہا ہے کہ ایران کا جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام عالمی سلامتی کے لیے خطرہ رہا ہے، آسٹریلیا نے مزید کہا کہ ہم مسلسل کشیدگی کے خاتمے، بات چیت اور سفارتکاری کی اپیل کرتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز نے امریکی کارروائی پر تشویش کا اظہار کیا تاہم انہوں نے حملوں کی مذمت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہایت اہم ہے کہ مزید کشیدگی سے گریز کیا جائے، نیوزی لینڈ سفارتکاری کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے، ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ دوبارہ مذاکرات کی میز پر آئیں، کیونکہ سفارتکاری ہی دیرپا حل فراہم کر سکتی ہے، نہ کہ مزید فوجی کارروائیاں۔