لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ کی ہائیکورٹ نے امریکی ساختہ ایف 35 لڑاکا طیاروں کے تمام برطانوی ساختہ سپیئر پارٹس کی اسرائیل کو منتقلی روکنے کا مقدمہ مسترد کر دیا۔
برطانیہ ایف 35 کے گلوبل پول کو پارٹس فراہم کرتا ہے جس تک اسرائیل رسائی حاصل کرسکتا ہے، حکومت نے دلیل دی تھی کہ وہ بین الاقوامی امن کو خطرے میں ڈالے بغیر دفاعی پروگرام سے دستبردار نہیں ہوسکتی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل برطانیہ کی چیف ایگزیکٹیو ساچا دیش مکھ نے کہا کہ غزہ کی ہولناک حقیقت پوری دنیا کے سامنے آ رہی ہے، خاندان کے خاندان تباہ ہو گئے، نام نہاد محفوظ علاقوں میں شہری ہلاک ہو گئے، ہسپتال ملبے میں تبدیل ہو گئے اور ظالمانہ ناکہ بندی اور جبری نقل مکانی کی وجہ سے لوگ بھوک کا شکار ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ زمینی حقائق کو تبدیل نہیں کرتا اور نہ ہی یہ برطانوی حکومت کو بین الاقوامی قانون کے تحت اس کی ذمہ داریوں سے بری الذمہ قرار دیتا ہے۔
ججوں نے کہا کہ ان سے کہا جا رہا تھا کہ وہ ایک خاص مسئلے پر فیصلہ کریں اور وہ مسئلہ یہ ہے کہ کیا برطانیہ کو ایک مخصوص کثیر الجہتی دفاعی تعاون سے دستبردار ہونا چاہئے کیونکہ برطانیہ کے تیار کردہ کچھ پرزے اسرائیل کو فراہم کیے جاسکتے ہیں اور غزہ کے تنازع میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی میں استعمال ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین کے تحت یہ انتہائی حساس اور سیاسی معاملہ ایگزیکٹو کا معاملہ ہے جو جمہوری طریقے سے پارلیمنٹ اور بالآخر رائے دہندگان کے سامنے جوابدہ ہے، عدالتوں کے سامنے جوابدہ نہیں۔
یہ مقدمہ اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے ایک گروپ الحق اور گلوبل لیگل ایکشن نیٹ ورک کی جانب سے ڈپارٹمنٹ فار بزنس اینڈ ٹریڈ کے خلاف دائر کیا گیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے وکلا اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ کیا انہیں اپیل کرنے کی بنیاد مل سکتی ہے۔