واشنگٹن: (ویب ڈیسک) امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے شام کے نئے صدر کی قیادت میں کام کرنے والے گروہ تحریر الشام کی دہشت گرد تنظیم کی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا آج سے نفاذ بھی ہو گیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ یہ فیصلہ نئے شامی صدر احمد الشراع کی قیادت میں حکومت کی مثبت کارروائیوں کو تسلیم کرتا ہے، یہ اقدام سابق صدر بشار الاسد کی گزشتہ سال کے آخر میں برطرفی کے بعد قائم ہونے والی شام کی عبوری حکومت سے وسیع تر امریکی روابط کا حصہ ہے۔
وفاقی رجسٹر میں ایک پیشگی نوٹس شائع ہوا، جس میں کہا گیا کہ روبیو نے یہ فیصلہ 23 جون کو اٹارنی جنرل اور وزیر خزانہ سے مشاورت کے بعد کیا، س فیصلے کا پہلے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا تھا، اگرچہ یہ اُس وقت کیا گیا جب ٹرمپ انتظامیہ اسد کے دورِ حکومت میں عائد کی گئی متعدد امریکی پابندیوں کو نرم کرنے یا ختم کرنے کی جانب بڑھ رہی تھی۔
یہ اقدام شام کی عالمی تنہائی کو مزید ختم کرنے کی کوشش ہے، جو اس وقت سے جاری ہے جب ایک تیز رفتار باغی حملے نے اسد خاندان کو کئی دہائیوں کی حکمرانی سے بے دخل کر دیا اور اب نئی حکومت ملک کو 13 سالہ خانہ جنگی کی تباہ کاریوں سے دوبارہ تعمیر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نتن یاہو کے ساتھ عشائیے سے قبل ایک بار پھر کہا کہ انہیں پہلے ہی بتایا گیا تھا شام کا نیا رہنما انتہائی سخت پس منظر سے تعلق رکھتا ہے، میں نے کہا، ٹھیک ہے، مجھے اس پر حیرت نہیں ہوئی، یہ دنیا کا سخت خطہ ہے، لیکن میں ان سے بہت متاثر ہوا، ہم نے پابندیاں اس لیے ہٹائیں کیوں کہ ہم اُنہیں ایک موقع دینا چاہتے ہیں۔
مختصر نوٹس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ النصرہ فرنٹ جسے اب تحریر الشام کہا جاتا ہے اس کو دہشت گرد تنظیم کے درجے سے کیسے اور کن وجوہات کی بنا پر ہٹایا گیا۔
النصرہ فرنٹ کو اس کی القاعدہ سے سابقہ وابستگی کی بنیاد پر دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا، 2017 میں اس نے القاعدہ سے تعلق ختم کر کے اپنا نام تحریر الشام رکھ لیا اور پہلی ٹرمپ انتظامیہ نے اس نئے نام کو بھی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر دیا تھا۔