واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکا نے دعویٰ کیا ہے کہ مغربی یورپ میں انسانی حقوق کی صورتحال انٹرنیٹ ضابطوں کے باعث مزید خراب ہو رہی ہے۔
یہ الزامات امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں لگائے گئے ہیں جو رواں سال مختصر شکل میں پیش کی گئی اور اس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی اتحادی ممالک جیسے ایل سلواڈور کو تنقید سے بچایا گیا۔
رپورٹ میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں آن لائن نفرت انگیز مواد کے خلاف اقدامات کو اظہار رائے کی آزادی پر قدغن قرار دیا گیا، برطانیہ میں تین کم عمر لڑکیوں کے قتل کے بعد حکومت نے انٹرنیٹ صارفین کے خلاف کارروائی کی جنہوں نے غلط طور پر ایک مہاجر کو قصوروار ٹھہرایا تھا اور بدلہ لینے کی ترغیب دی تھی۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں حکام نے کئی مواقع پر ’’تقریر کو ٹھنڈا کرنے‘‘ کے لیے مداخلت کی جسے ’’اظہار رائے کی آزادی پر سنگین پابندی‘‘ قرار دیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو خود امریکا میں ایسے غیر ملکی افراد کے ویزے منسوخ کرنے کے حق میں ہیں جن کے بیانات یا سوشل میڈیا پوسٹس اسرائیل مخالف ہوں۔
اسی رپورٹ میں چین میں ایغور مسلمانوں پر جاری مظالم کو ’’نسل کشی‘‘ قرار دیا گیا جبکہ برازیل میں سابق صدر بولسونارو پر بغاوت کے الزام کے باوجود ٹرمپ کی حمایت کا ذکر بھی شامل ہے۔