نئی دہلی: (دنیا نیوز) مودی حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں اور محض کھوکھلے نعروں نے بھارت کی برآمدی معیشت کو شدید بحران سے دوچار کر دیا جس کے نتیجے میں عوام اور محنت کش طبقہ بدترین مشکلات میں گھِر گیا ہے۔
بھارتی جریدے دی وائر نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی درآمدی پالیسیوں اور اس کے نتیجے میں لگنے والے ٹیرف نے بھارت کی ٹیکسٹائل، چمڑے، جھینگا اور زیورات کی صنعتوں کو براہِ راست نقصان پہنچایا، اس صورتحال میں لاکھوں بھارتی مزدور اپنی نوکریاں کھونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
کھوکھلے نعرے اور عملی اقدامات کا فقدان
دی وائر کے مطابق مودی سرکار عوام کو درپیش مسائل کے حل کے بجائے محض "سوادیشی" جیسے قوم پرستانہ نعروں پر انحصار کر رہی ہے تاہم ان نعروں کے باوجود متاثرہ مزدور طبقے کے لیے کوئی فوری عملی حل سامنے نہیں آیا۔
رپورٹ میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا آج کی عالمی معیشت میں "خود انحصاری" کا نعرہ کوئی حقیقی اثر رکھتا ہے جبکہ مقامی منڈیوں میں ایسی قیمتیں موجود ہی نہیں جو برآمدی صنعتوں کو سہارا دے سکیں۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر کی تنقید
سابق گورنر رگھورام راجن نے سوال اٹھایا کہ روسی تیل کی درآمدات سے حاصل ہونے والا اصل فائدہ کن طبقات کو مل رہا ہے اور کیا اس منافع کا کچھ حصہ ان مزدوروں کو دیا جانا چاہیے جو امریکی ٹیرف کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو اسے روسی تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی مزدوروں کی فلاح پر خرچ کرنی چاہیے۔
امریکی ٹیرف اور بھارتی حکومت کی ناکامی
دی وائر کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیرف کے باعث بھارتی مزدور شدید مشکلات کا شکار ہیں مگر مودی سرکار نہ تو امریکا سے سنجیدہ مذاکرات کر پا رہی ہے اور نہ ہی فوری ریلیف فراہم کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
ناکام منصوبے اور عوامی فریب
تجزیہ کاروں کے مطابق مودی سرکار کا "سوادیشی" نعرہ محض عوام کو بہلانے کا ہتھکنڈا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت نے بھارت کو خود انحصاری کے نام پر معاشی تباہی اور عالمی تنہائی کی طرف دھکیل دیا ہے، اس کے ساتھ ہی مودی کا بلند بانگ "میڈ ان انڈیا" منصوبہ بھی بری طرح ناکام ہو چکا ہے جو ناکام پالیسیوں کی واضح مثال ہے۔