نیویارک: (دنیا نیوز) امریکا کی عدالت میں ایک بھارتی انٹیلی جنس ایجنٹ کا پاکستان، نیپال اور امریکا میں قتل کی سازش کا ٹرائل شروع ہو گیا۔
بھارتی ایجنٹ نے نہ صرف پاکستان، نیپال اور امریکا میں قتل کروانے کے لیے ایک بھارتی شہری کو کرائے پر رکھا بلکہ اسے اس مقصد کے لیے اسلحے سے بھرے ایک ہوائی جہاز کی فراہمی کا بھی وعدہ کیا۔
یہ انکشافات امریکا کی وفاقی عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات سے سامنے آئے ہیں جن کے مطابق ملزم نکھل گپتا پر نئے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں منی لانڈرنگ، کریڈٹ کارڈ فراڈ، منشیات اور اسلحے کی سمگلنگ، اور نیپال یا پاکستان میں ایک شخص کے قتل کی کوشش شامل ہے۔
امریکی سرکاری وکلا کے مطابق قتل کی سازش صرف نیویارک تک محدود نہیں تھی بلکہ اس میں نیپال یا پاکستان میں ایک اور شخص کو قتل کرنے کا منصوبہ بھی شامل تھا۔
امریکی استغاثہ کا کہنا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق افسر وکاش یادو نے وعدہ کیا تھا کہ وہ آتشیں اسلحہ فراہم کرے گا اور بھارت سے اسلحہ لے جانے والے ہوائی جہاز کی کلیئرنس بھی کروا دے گا، یہ سب اس لیے کیا گیا تاکہ گپتا اسلحہ ایک ایسے شخص کو بیچ سکے جسے وہ سمگلر سمجھ رہا تھا، اور جو اس کے بدلے میں اسے امریکا میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کو قتل کرنے کے لیے ایک قاتل ڈھونڈنے میں مدد کرے۔
واٹس ایپ پیغامات کے مطابق 22 جون 2023 کو یادو نے مبینہ طور پر وعدہ کیا تھا کہ وہ خودکار رائفلز اور پستول فراہم کرے گا اور اسلحے کی ترسیل کے لیے ہوائی جہاز کی کلیئرنس بھی دلوائے گا۔
26 جون کو نکھل گپتا نے وکاش یادو سے کھلونوں یعنی اسلحے کے بارے میں دریافت کیا، استغاثہ کے مطابق وکاش یادو نے جواب دیا کہ وہ اسلحہ قتل مکمل ہونے کے بعد فراہم کر سکتا ہے۔
امریکی وکلا کا کہنا ہے کہ یہ پیغامات اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ وکاش یادو کی مبینہ حمایت گرپتونت سنگھ پنون کے قتل سے مشروط تھی، اور اسلحے کی فراہمی براہ راست قتل کی سازش سے جڑی ہوئی تھی۔
مئی 2023 سے وکاش یادو نے نکھل گپتا کو ہدایت دی کہ وہ اس کا نام امن کے طور پر محفوظ کرے، وکاش یادو نے واٹس ایپ پر نکھل گپتا کو بتایا کہ کئی اہداف ہیں، جن میں نیویارک میں ایک (اہم ہدف)، کیلیفورنیا میں ایک اور، اور ایڈریس کے ذریعے حوالہ دیتے ہوئے کم از کم ایک ہدف پاکستان یا نیپال میں شامل ہے۔
نیپال کے حوالے سے حکومت نے بتایا کہ وکاش یادو نے نکھل گپتا کو ہدف کا مقام دیا تاکہ وہ کرائے کے قاتل تک پہنچا سکے، جنہیں نکھل گپتا سپاہی کہہ کر بیان کرتا تھا، 8 مئی کو نکھل گپتا نے وکاش یادو کو بتایا کہ یہ لوگ پہلے ہی (نیپال) پہنچ چکے ہیں اور ہدف کو تلاش کر رہے ہیں۔
وکاش یادو نے نکھل گپتا پر زور دیا کہ وہ ان کی ادائیگی بڑھائے اور کہا کہ یہ کام انتہائی ضروری ہے، ایک پیغام میں وکاش یادو نے ہدایت دی کہ اگر انہوں نے واقعی ہدف کو پالیا ہے تو انہیں قتل کر دینا چاہئے، ورنہ دوبارہ موقع نہیں ملے گا۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ نیپال کے حوالے سے وکاش یادو اور نکھل گپتا کی گفتگو نیویارک کے ہدف سے متعلق گفتگو سے بہت ملتی جلتی تھی اور اس منصوبے کو گرپتونت سنگھ پنون کے قتل کی سازش کے ساتھ چونکا دینے والی حد تک مشابہ قرار دیا گیا۔
نکھل گپتا کی گرفتاری
53 سالہ نکھل گپتا، جسے نِک بھی کہا جاتا ہے، کو 30 جون 2023 کو چیک ریپبلک میں گرفتار کیا گیا اور امریکا و چیک ریپبلک کے دو طرفہ معاہدے کے تحت امریکا کے حوالے کیا گیا، وہ 14 جون کو امریکا پہنچا اور قتل کی سازش کے الزامات پر عدالت میں پیش کیا گیا۔
امریکی اٹارنی جنرل میرک بی گارلینڈ نے کہا کہ یہ حوالگی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ امریکی محکمہ انصاف کسی بھی امریکی شہری کو خاموش کرانے یا نقصان پہنچانے کی کوشش برداشت نہیں کرے گا، نائب اٹارنی جنرل لیزا موناکو نے اس منصوبے کو ایک سیاسی کارکن کو اس کے آزادی اظہار جیسے بنیادی امریکی حق کے استعمال پر خاموش کرانے کی ڈھٹائی پر مبنی کوشش قرار دیا۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے زور دیا کہ ادارہ غیر ملکیوں یا کسی اور کی طرف سے امریکا میں آئینی آزادیوں کو دبانے کی کسی کوشش کو برداشت نہیں کرے گا۔
ڈی ای اے ایڈمنسٹریٹر این ملگرام نے کہا کہ یہ حوالگی ڈی ای اے نیویارک ڈویژن کے ڈرگ انفورسمنٹ ٹاسک فورس کی سخت محنت اور عزم کا نتیجہ ہے اور چیک ریپبلک کی نیشنل ڈرگ ہیڈکوارٹرز سمیت بین الاقوامی تعاون کو سراہا۔
قتل کی سازش
عدالتی دستاویزات کے مطابق نکھل گپتا نے ایک بھارتی سرکاری اہلکار (سی سی-1) کے ساتھ مل کر امریکا میں مقیم ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کو نشانہ بنانے کی سازش کی، جو خالصتان یعنی ایک آزاد سکھ ریاست کے قیام کے حامی ہیں، سی سی-1، جو را کا سابق افسر ہے اور جنگی مہارت اور اسلحے کی تربیت رکھتا ہے، مبینہ طور پر بھارت سے اس منصوبے کی نگرانی کرتا رہا۔
بھارت میں مقیم نکھل گپتا، جو پہلے ہی منشیات اور اسلحے کی سمگلنگ میں ملوث رہ چکا ہے، نے ایک قاتل کو کرائے پر لینے کی کوشش کی، مگر جس شخص کو وہ قاتل سمجھ رہا تھا، وہ دراصل ڈی ای اے کا خفیہ اہلکار تھا، سی سی-1 نے مبینہ طور پر قتل کے لیے ایک لاکھ ڈالر دینے پر رضامندی ظاہر کی، جن میں سے ابتدائی 15 ہزار ڈالر جون 2023 میں مین ہٹن میں دیے گئے۔
منصوبے میں ہدف کی نگرانی بھی شامل تھی، نکھل گپتا نے ہدف کی تصاویر اور معلومات سی سی-1 کو بھیجیں، اس نے خفیہ اہلکار کو ہدایت دی کہ امریکا اور بھارت کے مجوزہ سفارتی روابط کے دوران قتل نہ کیا جائے۔
ہرپال سنگھ نجر کا قتل
18 جون 2023 کو نقاب پوش مسلح افراد نے کینیڈا کے علاقے برٹش کولمبیا میں ایک سکھ مندر کے باہر ہرپال سنگھ نجر کو قتل کر دیا تھا، وہ بھی اس منصوبے کے ہدف سے وابستہ اور سکھ علیحدگی تحریک کے رہنما تھے، نکھل گپتا نے خفیہ اہلکار کو بتایا کہ نجر بھی ہدف تھے اور کئی اہداف موجود ہیں، بعد میں سی سی-1 نے نکھل گپتا کو ہدایت دی کہ وہ اصل ہدف کو ترجیح دے۔
نکھل گپتا پر قتل کی سازش اور قتل کی کوشش کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں سے ہر ایک جرم پر زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا دی جا سکتی ہے، یہ مقدمہ نیویارک کے جنوبی ڈسٹرکٹ میں چلایا جا رہا ہے اور ایف بی آئی اور ڈی ای اے دونوں اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
امریکی محکمہ انصاف کے بین الاقوامی امور کے دفتر نے چیک حکام کے ساتھ مل کر نکھل گپتا کی گرفتاری اور حوالگی یقینی بنائی، یہ مقدمہ نیشنل سیکیورٹی ڈویژن اور امریکی اٹارنی کے دفتر کے وکلا دیکھ رہے ہیں۔