واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکی حکومتی شٹ ڈاؤن 27 ویں روز میں داخل ہوگیا۔
ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس کے درمیان بجٹ پر ڈیڈ لاک برقرار رہا، امریکی صدر نے شٹ ڈاؤن کے دوران وفاقی فنڈز منجمد کئے، ہزاروں ملازمین کو بھی جبری رخصت پر بھیجا، فوجی و قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی تنخواہیں یقینی بنانے کیلئے رقوم منتقل کی گئیں۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات کانگریس کے اختیارات کیلئے خطرہ بن رہے ہیں، ڈیموکریٹس نے ٹرمپ پرالزام لگایا وہ صرف اپنے پسندیدہ اداروں کو تنخواہیں دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ نیویارک کے ٹرانسپورٹ منصوبوں کے لئے 18 ارب ڈالر بھی روک لئے گئے تھے جبکہ کیلیفورنیا، واشنگٹن اور ہوائی سمیت 16 ریاستوں کے گرین فنڈز بھی منسوخ کردیئے گئے تھے۔
دوسری جانب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ شٹ ڈاؤن کی صورت میں سرکاری ملازمین کو برطرفی اور لازمی سروسز کو برقرار رکھنے کے لئے چھانٹی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ڈیموکریٹس کے سینیٹ لیڈر چک شومر نے صدر ٹرمپ پر عوام کو ’’یرغمال‘‘ بنانے کا الزام لگایا اور کہا کہ شٹ ڈاؤن کو بطور ہتھیار استعمال کیا جارہا ہے، ان کے مطابق عوام چاہتے ہیں کہ ہیلتھ کیئر سبسڈی بحال ہو اور میڈیکیڈ کٹوتی واپس لی جائے۔
ریپبلکن رہنما جان تھون نے الزام لگایا تھا کہ ڈیموکریٹس صدر ٹرمپ سے نفرت میں عقل کھو بیٹھے ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ ڈیموکریٹس ہوش کے ناخن لے کر حکومت کھولنے میں کردار ادا کریں گے۔



