ڈاکار: (ویب ڈیسک) کیمرون میں صدارتی انتخابی نتائج کیخلاف احتجاج کرنے والے 48 شہری مار دیئے گئے۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ذرائع نے بتایا کہ کیمرون کی سکیورٹی فورسز نے صدر پال بیا کے دوبارہ انتخاب کے خلاف احتجاج کرنے پر 48 شہریوں کو قتل کیا۔
میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکثر شہری براہ راست گولیوں سے موقع پر ہلاک ہوئے تاہم متعدد افراد لاٹھی اور دیگر ذرائع سے تشدد کے باعث زخمی ہوئے ہیں، کیمرون کے 92 سالہ صدر پال بیا کی حکومت نے احتجاج میں ہونے والی ہلاکتوں پر ردعمل نہیں دیا اور ترجمان نے تفصیل بھی فراہم نہیں کی۔
امریکا کے ری پبلکن سینیٹر اور سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین جم رش نے پال بیا کی حکومت کو ہلاکتوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے انتخاب کے لئے شرمناک الیکشن ہوا اور سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا اور غیرقانونی طور پر امریکی شہریوں کو بھی حراست میں لیا گیا۔
جم رش نے کہا کہ کیمرون امریکا کا اتحادی نہیں ہے اور امریکی شہریوں کے لئے معاشی اور سیاست خطرات کا حامل ہے اور دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ پال بیا کو گزشتہ ہفتے کیمرون کو صدارتی انتخاب میں 53.66 فیصد ووٹ کے ساتھ کامیاب قرار دیا گیا تھا جبکہ ان کے مخالف رواں برس جون میں وزارت سے مستعفی ہونے والے عیسیٰ ٹکروما بکاری کو 35.19 فیصد ووٹ ملے تھے۔
اپوزیشن رہنما نے 12 اکتوبر کو ووٹنگ کے فوری بعد خود کو کامیاب قرار دیا تھا اور پال بیا کی جیت کے اعلان سے قبل ہی احتجاج شروع ہوگیا تھا جو 1982ء سے کیمرون کے حکمران ہیں اور 8 ویں مرتبہ صدارت کا انتخاب جیت کر دنیا کے طویل عرصے تک حکمرانی کا ریکارڈ بھی بنا چکے ہیں۔
کیمرون کی سول سوسائٹی کے ایک گروپ اسٹینڈ اپ فار کیمرون نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ سکیورٹی فورسز کے مظاہرین پر کریک ڈاؤن کے نتیجے میں 23 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔



