ماسکو: (شاہد گھمن) روس نے فلسطین کی حق خودارادیت کو تسلیم نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کر دیا۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ روس نے غزہ پر امریکی قرارداد 2803 پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جسے 17 نومبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کیا گیا، اس قرارداد کو 13 ووٹوں کے ساتھ منظور کیا گیا جبکہ روس اور چین نے ووٹنگ سے اجتناب کیا۔
ماریا زخارووا نے بتایا کہ امریکی منصوبہ جسے "پیس کونسل" اور "انٹرنیشنل سٹیبلائزیشن فورس" کے قیام کے لیے تیار کیا گیا فلسطینی حکام کی شمولیت کے بغیر تیار کیا گیا اور اسرائیل کی بطور قابض طاقت ذمہ داریوں کو واضح نہیں کرتا، اس کے علاوہ سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کا سیکرٹریٹ اس عمل میں مکمل طور پر خارج کیا گیا ہے۔
زخارووا نے کہا ہے کہ قرارداد 2803 نہ تو فلسطینیوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرتی ہے اور نہ ہی اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن و سلامتی کے قیام میں مددگار ہے، روس نے ووٹنگ سے اس لیے اجتناب کیا کہ فلسطینی اتھارٹی اور مسلم ممالک کی حمایت کے پیش نظر کسی نئی خونریزی کا راستہ نہ کھلے۔
روسی ترجمان نے مزید کہا ہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران واشنگٹن نے چھ بار فوری جنگ بندی کی قراردادوں کو ویٹو کیا جس کے سبب غزہ میں جاری جنگ اور انسانی المیے کو روکا جا سکتا تھا، روس کی کوشش ہے کہ قرارداد 2803 کسی بھی غیر قانونی تجربے یا فلسطینی حق خودارادیت کی پامالی کا جواز نہ بنے۔
نمائندہ دنیا نیوز کی جانب سے سوال پوچھا گیا کہ صدر پوٹن نے ہمیشہ اسلامو فوبیا کے خلاف بات کی ہے، اسلام اور مسلمانوں کے احترام پر زور دیا ہے، پاکستانی عوام صدر پوٹن کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، کیا صدر پوٹن کا مستبقبل میں پاکستان کے دورے کا کوئی ارادہ ہےِ؟
ماریا زخارووا نے کہا ہے کہ روس ایک کثیرالمذہبی ریاست ہے جہاں مختلف ثقافتوں اور مذاہب کے لوگ بستے ہیں، آپ جانتے ہیں کہ روس کے کئی خطے ایسے ہیں جہاں صدیوں سے اسلام رائج ہے، ہمارے ملک میں بڑی تعداد میں مساجد موجود ہیں اور اسلام کے نمائندے عالمی سطح پر اہم مسائل پر ہونے والی حکومتی بات چیت میں حصہ لیتے ہیں جس سے ملکی اتحاد میں نمایاں کردار ادا ہوتا ہے، یہ صرف خارجہ پالیسی کا حصہ نہیں بلکہ ہماری ثقافت، قوم نگاری اور تمدن کا بھی اہم جزو ہے۔
صدر ولادیمیر پوٹن کے دورہ پاکستان سے متعلق انہوں نے کہا ہے کہ اسلام آباد کی جانب سے صدر پوٹن کو باضابطہ دعوت دی جا چکی ہے اور اس طرح کی تمام سرگرمیوں کا حتمی اعلان صدارتی دفتر کی جانب سے ہی کیا جاتا ہے، جیسے ہی صدر پوٹن کے دورہ پاکستان کا کوئی فیصلہ ہوگا میڈیا کو بروقت آگاہ کر دیا جائے گا۔



