کراچی : (روزنامہ دنیا) چاول سے متعلق ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان کو اجناس کی برآمد پر انحصار کرنا ہے تو اسے باسمتی چاول کی پیداوار کو طویل المیعاد بنیاد پر فروغ دینا ہوگا۔
چاول سے متعلق ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان کو اجناس کی برآمد پر انحصار کرنا ہے تو اسے باسمتی چاول کی پیداوار کو طویل المیعاد بنیاد پرفروغ دینا ہوگا کیونکہ دنیا بھر میں باسمتی کی کھپت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور باسمتی، نان باسمتی چاول سے 40 فیصد زیادہ مہنگا بھی ہے۔رائس ایکسپورٹرزکے برآمدی ڈیٹا کے مطابق مالی سال 2015 میں نان باسمتی چاول کی 6 اقسام اور باسمتی کی 4 اقسام برآمد کی گئی تھیں، سب سے سستا باسمتی چاول، براؤن باسمتی بھی بیلنڈیڈ نان باسمتی چاول ورائٹی سے 40 فیصد زیادہ مہنگا ہے۔ باسمتی کی عالمی مارکیٹ کی فروخت سال 2017 میں ساڑھے 10 ارب ڈالر رہی ہے جس میں 10 فیصد سالانہ اضافہ ہو رہا ہے، سال 2023 میں باسمتی چاول کی عالمی فروخت 18 ارب ڈالر سے تجاو ز کر جائے گی۔