شرح سود میں اضافہ، معیشت کو لاحق خطرات کی تصدیق

Last Updated On 16 July,2018 05:08 pm

لاہور: (دنیا نیوز) شرح سود میں ایک فیصد اضافہ سے اقتصادی سرگرمیاں محدود اور معیشت کے سکڑنے کا عمل شروع ہو جائیگا۔

پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں ایک فیصد اضافہ سے معیشت کولاحق سنگین خطرات کی تصدیق ہو گئی ہے۔ شرح سود کو ساڑھے 7 فیصد کرنے سے معیشت کی ترقی کے بجائے اس کے استحکام کو ترجیح دینے کی پالیسی واضح ہو گئی ہے، جس سے اقتصادی سرگرمیاں محدود اور معیشت کے سکڑنے کا عمل شروع ہو جائے گا۔ بے روزگاری بڑھے گی جو سابق حکومت کے بے مثال ترقی کے دعوؤں کی نفی ہے۔ اس پالیسی سے ترقیاتی بجٹ میں بھی کٹوتی شروع ہو گی جس کا اثر سماجی ترقی پر پڑے گا۔

ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے ایک بیان میں کہا کہ خسارہ 5.5 کے ہدف کو عبور کرتا ہوا 6.8 فیصد تک جا پہنچا ہے۔ روپے کی قدر میں بار بار کی کمی کے باوجود جولائی سے مئی تک جاری حسابات کا خسارہ 16 ارب ڈالر ہو گیا ہے، جو گزشتہ سال 11.1 ارب ڈالر تھا جس کی ایک وجہ غیر ضروری درآمدات روکنے اور برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ میں ناکامی ہے، جس نے زرمبادلہ کے ذخائر پر کاری ضرب لگائی۔ برآمدات اور ترسیلات میں معمولی اضافہ ہوا ہے جس سے سنگین صورتحال پر قابو پانے میں مدد نہیں ملے گی اس لیے حکومت پٹرولیم منصوعات کی قیمت اور بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کرنے پر مجبور ہو گی مگر یہ بھی خسارہ پورا کرنے کیلئے ناکافی ہونگے۔