لاہور: (روزنامہ دنیا) تجارتی خسارے کا 37 ارب ڈالر سے تجاوز کرنا قابل تشویش امر ہے، ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے مقامی انڈسٹری کو فروغ دیا جائے، غیر ضروری درآمدات روکی جائیں۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے رہنماء میاں ریاض احمد نے کہا ہے کہ حکومت تجارتی خسارے پر قابو پانے کیلئے اقدامات کرے، تجارتی خسارے کا 37 ارب ڈالر سے تجاوز کرنا قابل تشویش امر ہے، ایکسپورٹس بڑھانے کیلئے مقامی انڈسٹری کو فروغ دیا جائے جبکہ ہر طرح کی غیر ضروری درآمدات کو روکا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مالی سال 2017-18 میں پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھ کر 37.7 ارب ڈالر تک پہنچ جانا تشویشناک بات ہے، جس سے معیشت کیلئے کئی طرح کے مسائل پیدا ہوں گے۔
دوسری جانب سٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کے بیسس میں 100 پوائنٹس کا اضافہ مہنگائی کی ایک نئی لہر کو جنم دے گا، انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی نے ہمیشہ مطالبہ کیا ہے کہ شرح سود کو 5 فیصد سے نیچے رکھا جائے تاکہ لوگوں کو بینکوں سے لین دین میں آسانی ہو سکے۔ مقامی انڈسٹری کو بلا جواز ٹیکسوں کے بوجھ سے نکالا جائے اور انڈسٹری کو مراعات دی جائیں تاکہ مقامی فیکٹریوں اور کارخانوں میں تیار ہونے والی اشیاء کو عالمی منڈیوں میں مقابلے کے دوران فروخت کرنے میں آسانی ہو سکے۔ اگر مقامی مصنوعات کی پیداواری لاگت زیادہ ہوگی تو ہماری مصنوعات عالمی منڈی میں دیگر ملکوں کے ساتھ مقابلہ نہیں کر پائیں گی۔