پشاور: (دنیا نیوز) پشاورمیں کمرشل سرگرمیاں رہائشی علاقوں تک پہنچ گئیں، قوانین توبنائے گئے لیکن عملی اقدامات نہیں ہوئے۔ شہری گھروں کے قریب کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں سے شدید پریشانی میں مبتلا ہو گئے۔
1998 میں 20 لاکھ آبادی کا شہر پشاور مردم شماری کے مطابق 42 لاکھ سے بھی تجاوز کر چکا ہے۔ وسائل میں کمی اور آبادی میں اضافے سے جہاں دیگر مسائل نے جنم لیا وہیں رہائشی علاقوں میں کاروباری سرگرمیاں اب معمول کی بات ہیں۔
انتظامیہ کی غفلت اور بروقت کارروائی نہ ہونے کے سبب پشاور کے کئی رہائشی علاقے اب کاروباری مراکز بن چکے ہیں، محلہ موچی پورہ کا رہائشی حضرحیات بھی ان میں سے ایک ہے جو اپنے مکان کے اردگرد تجارتی سرگرمیوں سے سخت پریشان ہے۔ خضر نے اپنے رہائشی علاقے میں کاروباری سرگرمیوں کی شکایت تو ہر فورم پر کی لیکن شنوائی کہیں بھی نہ ہوئی۔
ضلع ناظم محمد عاصم خان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے عوامی شکایات کا تو ازالہ کرنے کی پوری کوشش کی جاتی ہے تاہم موثر قانون نہ ہونے کے باعث مسائل کا سامنا ہے۔
پشاور شہر میں گل بہار، شیخ آباد، لاہوری، گنج، کوہاٹی، سرکی، فقیر آباد، ہشتنگری سمیت کئی علاقے جو بنے تو رہائش کے لئے تھے تاہم اب ان میں کاروباری سرگرمیاں زیادہ نظر آتی ہیں جس کے باعث علاقہ مکینوں کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔