سال 2018 میں پاکستان سٹاک ایکسچینج بدترین مارکیٹوں ہونے لگا

Last Updated On 31 December,2018 05:10 pm

کراچی: (دنیا نیوز) سال 2018ء میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کا شمار دنیا کی بدترین مارکیٹوں ہونے لگا جبکہ ایک سال کے دوران ڈالر روپے کے مقابلے 26 فیصد مہنگا ہو گیا۔

پاکستان سٹاک ایکسچینج کا شمار اپنی کارکردگی کے باعث دنیا کی بدترین مارکیٹوں میں ہونے لگا۔ ایک سال کے دوارن 100 انڈیکس میں 8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، یہ 22 برس کے بعد مسلسل دوسرا سال رہا جب مارکیٹ مندی کی لپیٹ میں رہی۔ گزشتہ برس بھی انڈیکس 15 فیصد گراوٹ کا شکار رہا تھا۔

کاروبار میں یومیہ بنیاد پر 44 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی اور کاروباری حجم 6 سال کی کم ترین سطح پررہا۔ ایک سال میں بیرونی سرمایا کاروں نے 53 کروڑ ڈالر مالیت کے حصص فروخت کر ڈالے۔

سال 2018ء کے اختتام پر انٹر بینک میں ڈالر 138 روپے 86 پیسے پر بند ہوا۔ ایک سال کے دوران انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 26 فیصد بڑھ گئی اور روپے کے مقابلے ڈالر 28 روپے 36 پیسے مہنگا ہوا۔

دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں بھی ایک سال کے دوران ڈالر 26 فیصد یعنی 28 روپے 40 پیسے مہنگا ہوا۔ ڈالر کی قیمت میں اضافے کے باعث بیرونی قرضے 2400 ارب روپے تک بڑھ گئے۔

معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق سال 2018ء میں الیکشن اور بجٹ کے بعد منی بجٹ بھی پیش کیا گیا جبکہ سرمایا کار حکومت کی جانب سے واضع پالیسی نہ پیش کیے جانے کے باعث گھبراہٹ کا شکار رہے۔