فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ

Last Updated On 07 April,2019 06:28 pm

اسلام آباد (دنیا نیوز) غیر قانونی فارن کرنسی ٹرانسیکشنز روکنے کے لئے وزارت خزانہ نے فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ میں ترمیم لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ڈالر کب، کہاں، کیوں، اور کتنا منتقل کرنا ہے، اسٹیٹ بینک کی اجازت لازم ہوگی۔ ترمیمی ایکٹ 2019 منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔

فارن کرنسی ایکس چینج ٹرانسیکشنز ایکٹ کے تحت ایک مسافر 10 ہزار ڈالر پاکستان سے باہر بھیج سکتا ہے جبکہ فارن کرنسی اکاؤنٹ کے ذریعے 50 لاکھ ڈالر باہر بھجوا سکتا ہے۔ ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے بعد ایک ڈالر سے 50 لاکھ ڈالر تک کی سرمایہ کاری پر اسٹیٹ بینک سے پیشگی اجازت لینا ہوگی۔

ایکٹ کی منظوری سے اسٹیٹ بینک ملک میں فارن کرنسی کے لین دین پر نہ صرف نظر رکھ سکے بلکہ شفافیت کو بھی یقینی بنائے گا ۔ فارن کرنسی اکاؤنٹس کو استثنی ہونے کی وجہ سے پاکستان سے سالانہ اربوں ڈالر باہر منتقل کر دئیے جاتے ہیں اور ان اکاؤنٹس کا ریکارڈ بھی خفیہ رکھا جاتا ہے۔

گزشتہ روز وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدرینے اعلان کیا کہ حکومت نے ایف آئی اے کو ڈالر ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیاس آرائیوں پر مبنی کرنسی ٹریڈ کے خلاف بھی کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے اور یہ آپریشن اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کیساتھ مل کر کیا جارہا ہے۔