اسلام آباد: (دنیا نیوز) مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ دوسرے ممالک سے تجارت کرنا ناگزیر ہے، بجلی کی سبسڈی صرف غریبوں کے لیے ہے۔ آئی ایم ایف بورڈ 3 جولائی کو پاکستان کے لیے پروگرام کا جائزہ لے گا۔ ترقی کرنے کیلئے ملکی ایکسپورٹ میں اضافہ کرنا ہو گا۔
بجٹ سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کفایت شعاری پر پاک افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کفایت شعاری کے طور پر مسلح افواج کا بجٹ منجمد کیا گیا، فوجی قیادت کے فیصلے کو سراہتے ہیں۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معیشت کو چیلنجنگ ٹیکس ہدف کی ضرورت ہے۔ این ایف سی کے بعد وفاق کے پاس 2400 ارب روپے آئیں گے۔ ٹیکس اور نان ٹیکس آمدن سے 3600 ارب ملیں تو 2900 ارب قرضے میں چلے گئے۔ قرض اتارنے کے بعد 700 ارب روپے بچتے ہیں اس سے وفاق کیسے چلے گا۔ ملک 700 ارب میں چلانا ہے۔ دفاعی ضروریات بھی ہیں، سماجی شعبے کو پیسے دینا ہیں۔
حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ امید ہے آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالرز جلد مل جائیں گے، آئی ایم ایف سے ملنے والے قرضے پر شرح سود مارکیٹ سے بہت کم ہے، عوام آئی ایم ایف کیخلاف منفی پروپیگنڈے پر کان نہ دھریں جن کو آئی ایم ایف پروگرام سے مسئلہ ہے وہ متبادل معاشی پلان پیش کریں، آئی ایم ایف پروگرام پر سیاست نہیں ہونی چاہئے، اگر ملک معاشی مشکلات کا شکار ہے تو مشکل فیصلے کرنے ہونگے۔
الزامات بے بنیاد، کسی ڈکٹیشن پر ٹیکس نہیں لگائے گئے: چیئر مین ایف بی آر
دوسری طرف چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بجٹ میں محصولات کے ہدف کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، پاکستان میں یہ ہدف حاصل کرنے کے پورے مواقع موجود ہیں۔ ٹیکس ادائیگی سے بچ جانے والے شعبوں کو بھی دائرہ کار میں لائے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی ڈکٹیشن پر ٹیکس نہیں لگائے گئے، الزامات بے بنیاد ہیں، ٹیکس نظام کی خرابی دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کا ڈیٹا اکھٹا کرلیا ہے، صنعتی بجلی کنکشن 3 لاکھ 41 ہزار ہیں جبکہ 40 ہزار بھی ٹیکس نہیں دیتے، ایف بی آر کے صوابدیدی اختیارات ختم کردیئے ہیں، کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کے لئے سیل قائم کر رہے ہیں۔