کراچی: (دنیا نیوز) اربوں ڈالر قرض لینے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا رجحان جاری ہے، سٹیٹ بینک کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب 35 کروڑ ڈالر کی سطح پر آ گئے۔
کشکول توڑنے اور تبدیلی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، موجودہ حکومت نے اگست 2018 سے اب تک 9 ارب 60 کروڑ ڈالر کا نیا قرض لیا مگر اس کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا نہ مل سکا۔
مرکزی بینک کے ذخائر جو اگست 2018 میں 9 ارب 88 کروڑ ڈالر کی سطح پر تھے اس وقت 2 ارب 60 کروڑ ڈالر کی کمی کے بعد 7 ارب 88 کروڑ ڈالر کی سطح پر آچکے ہیں جو دو ماہ کی درآمدات کے برابر بھی نہیں جبکہ عالمی معیار کے مطابق کسی بھی ملک کے ذخائر کم از کم تین ماہ کی درآمدات کے برابر ہونا لازمی ہے۔
موجودہ حکومت نے 11 ماہ میں چین سے 4 ارب 60 کروڑ ڈالر، سعودیہ عرب سے 3 ارب ڈالر اور یو اے ای سے 2 ارب ڈالر کا قرض لیا، سلسلہ ابھی یہاں رُکا نہیں ہے۔ قطر سے بھی جلد 3 ارب ڈالر ملنے اور جولائی 2019 میں آئی ایم ایف سے بھی 6 ارب ڈالر کے قرض کی منظوری کا امکان ہے۔
سٹیٹ بینک کے مطابق اگست 2018 میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب 39 کروڑ ڈالر تھے جو اس وقت 14 ارب 35 کروڑ ڈالر کی سطح پر آچکے ہیں۔