لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان سے آم کی ایکسپورٹ کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹیں دور ہونے سے رواں سیزن 80 ہزار ٹن کا ہدف آسان ہو گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے افغانستان اور ایران کی بارڈر تجارت کے لیے کھول دی جہاں آم اور دیگر پھل سبزیاں لے کر جانے والی گاڑیوں کو ترجیح دی جائیگی۔
پاکستان قومی ایئر لائن نے بھی آم کی ایکسپورٹ کے لیے رعایتی فریٹ چارج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق پاکستان سے آم کی ایکسپورٹ کو درپیش خطرات ٹل گئے ہیں اور رواں سیزن ہدف سے زائد ایکسپورٹ کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔
وحید احمد کے مطابق پی ایف وی اے نے ایران کی سرحد سے آم کی ایکسپورٹ کی مشکلات اور قومی ایئر لائن کے بلند فریٹ کا مسئلہ موثر طریقے سے اجاگر کیا۔ یہ مسائل کی کورونا کی وبا اور لاک ڈاؤن کے معاشی اثرات سے متاثر ایکسپورٹرز اور کاشتکاروں کے لیے بحرانی شکل اختیار کر چکے تھے اور بھاری مالیت کے آم سرحد پار کرنے کے انتظار میں خراب ہو رہے تھے۔ دوسری جانب غیر ملکی ایئر لائنز کی جانب سے من مانے فریٹ چارجز کی وجہ سے بھی ایکسپورٹرز کو مشکلات کا سامنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان مسائل پر قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات نے فوری توجہ دی اور کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جس میں تمام متعلقہ وفاقی وزرا، وفاقی سیکریٹریز نے مل کر صورتحال پر غور کیا اور تین روز کی قلیل ترین مدت میں ان مسائل کا حل نکالا۔