اسلام آباد: (دنیا نیوز) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سمگلنگ کے خلاف بہت جلد بڑا آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سمگلنگ میں ملوث افراد کی پراپرٹی ضبط کرلی جائے گی، ممبر کسٹمز آپریشن طارق ہدی کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں سات سے 8 ارب ڈالرز کی سمگلنگ ہورہی ہے۔
فیض اللہ کاموکا کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا، اسلام آباد میں ہوا مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین نے ایف بی آر ریفارمز پرکمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ چھ ماہ پہلے ایف بی آر کی ریفارمز کا فریم ورک تیار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ فریم ورک میں ٹائم لائن اور ذمہ داریاں طے کی گئی ہیں ڈیجیٹل آٹومیشن سے زیادہ سہولیات مل سکتی ہیں فاسٹر کا نظام انکم ٹیکس, کسٹمز اور نان ایکسپورٹ ری بیٹ میں لایا جائے گا ایف بی آر کا سارا نظام کمپیوٹرائزڈ کرنا پڑے گا ورلڈ بینک نے آن لائن نظام کے لیے 8 کروڑ ڈالرز دیے ہیں ٹیکس قوانین کو سادہ کیا جا رہا ہے
ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ ہیومن ریسورس میں بڑے پیمانے پر ریفارمز کی جائیں گی ایف بی آر افسران کو کارکردگی کی بنیاد پر الاونسز , پروموشن اور تنخواہ دی جائے گی نا اہل افسران کو قبل از وقت ریٹائرڈ کردیا جائے گا کرپٹ افسران کو ایف بی آر سے نکال دیا جائے گا
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے ایک ارب 40 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ پکڑ لی
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر بورڈ کے انتظامی اختیارات کو فیلڈ فارمیشن تک منتقل کیا جائے گاایف بی آر ممبرز کی تعداد 13 سے کم کرکے 8 کردی جائے گی۔
ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ ایف بی آر افسران کی کارکردگی صرف ٹیکس جمع کرنا نہیں ہوگی ایف بی آر افسران کو نئے ٹیکس فائلرز اور اضافی ٹیکس بھی جمع کرنا ہوگا ایف بی آر افسران کو تھرڈ پارٹی ڈیٹا دیا جائے گا اینٹی اسمگلنگ کے لیے پاکستان کسٹمز کو لیڈ ایجنسی کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
کمیٹی اجلاس میں ممبر کسٹم آپریشنز طارق ہدا نے بتایا کہ پاکستان سنگل ونڈو سسٹم جنوری سے شروع کر رہے سنگل ونڈو سسٹم سے 60 فیصد درآمدات گرین چینل سے گذر سکیں گی اسمگلنگ کے خلاف بہت جلد بھر پور کارروائی شروع کی جارہی ہے سمگلنگ میں ملوث افراد کیخلاف مقدمہ اور پراپرٹی ضبط کر لی جائے گی، اس وقت ملک میں آٹھ ارب ڈالرز کی اسمگلنگ ہورہی ہے۔
چئیرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باوجود جولائی اور اگست کے دوران زیادہ ریونیو اکٹھا ہوا، جولائی اور اگست میں 583 ارب روپے اکٹھے کیے۔
کمیٹی کو بتایا گیاکہ مالی سال کے دو ماہ میں 30 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز جاری کیے گئے ہیں تاہم یکم ستمبر تک 60 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز واجب الادا ہیں۔