اسلام آباد: (ویب ڈیسک) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے آئی پی پیز کے ساتھ مفاہمت کی دستاویزات کومعاہدوں میں تبدیل کرنے اور46 آئی پی پیز کوادائیگی سے متعلق عملدرآمد کمیٹی کی رپورٹ کی منظوری دیدی ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس وزیرخزانہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، اجلاس میں وفاقی وزرا اسد عمر، عمر ایوب خان، مشیروزیراعظم ڈاکٹرعشرت حسین، معاون خصوصی برائے محصولات ڈاکٹروقارمسعود، معاون خصوصی پاورتابش گوہر، گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر، چئیرمین ایف بی آر، اورچئیرمین سرمایہ کاری بورڈ نے اجلاس میں شرکت کی۔
وزارت توانائی کے سیکرٹری نے واجبات کی ادائیگی کیلئے طریقہ کاروضع کرنے کے ضمن میں کمیٹی کو عمل درآمد کمیٹی کی آئی پی پیز کے ساتھ مفاہمت کی دستاویزات کومعاہدوں میں تبدیل کرنے سے متعلق تفصیلی رپورٹ پربریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ عمل درآمد کمیٹی نے واجبات کلئیر کرنے کے ضمن میں 30نومبر2020 تک 46 آئی پی پیز کو ادائیگی کے طریقہ کارپررضامندی ظاہرکی ہے۔
ای سی سی نے عمل درآمدکمیٹی اور متعلقہ افراد و وزارتوں بالخصوص وزیرتوانائی، وزیرمنصوبہ بندی، معاون خصوصی پاور،وزارت خزانہ، چئیرمین فیڈرل لینڈکمیشن، معاون خصوصی ریونیو اورگورنرسٹیٹ بینک کی جانب سے آئی پی پیز کو واجبات کی ادائیگی کیلئے قابل عمل طریقہ کاروضع کرنے میں کرداراداکرنے پرتعریف کی۔ اس سے ان پراجیکٹ کی اوسط عمرتک پاکستان کی حکومت کو بتدریج 836 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے عملدرآمد کمیٹی کی رپورٹ کی منظوری دی اور اسے حتمی منظوری کیلئے کابینہ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں چینی کی پیداواراورفروخت کے عمل کی نگرانی کیلئے ویڈیو اینالیٹکس سسٹم (وی اے ایس) کی خریداری کی سمری پیش کی گئی۔
ای سی سی نے سمری کی منظوری دیتے ہوئے اس ضمن میں 350 ملین روپے کی تکنیکی گرانٹ کی منظوری بھی دی۔ یہ نظام جاری کرشنگ سیزن میں شوگرملز کے احاطہ میں نصب کیا جائیگا۔