اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیرخزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاہے کہ دسویں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کوکامیاب بنانے کیلئے تمام ممبران کو ترجیحی اورقابل عمل سفارشات پیش کرنے کی بھرپورکوششیں کرنا چاہئیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے دسویں این ایف سی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ سیدمرادعلی شاہ، وزیرخزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جوان بخت، وزیرخزانہ خیبرپختونخوا تیمورسلیم خان، وزیرخزانہ بلوچستان ظہوراحمدبلیدی، پنجاب سے طارق باجوہ، خیبرپختونخوا سے ممبر محمدرسول سیان، بلوچستان سے ڈاکٹرقیصربنگالی، سندھ سے ڈاکٹراسدسعید اوروفاقی وصوبائی وزارت خزانہ کے سینئیرافسران نے شرکت کی۔
وزیرخزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے شرکا کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ آئین کے تحت قومی مالیاتی کمیشن کو صدرمملکت کو وفاق اورصوبوں کے درمیان مجموعی محاصل سے حاصل مالیاتی وسائل کی خوشگواراندازمیں تقسیم کرنے کی سفارش کامینڈیٹ دیتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ این ایف سی ایک ایسافورم ہے جس کاکام وفاق اورصوبوں کے درمیان ہم آہنگی کوفروغ دینا اورباہمی اتفاق رائے سے پائیداربنیادوں پر وسائل کی تقسیم کافاومولا وضع کرناہے۔
وفاقی سیکرٹری خزانہ نے اجلاس میں قومی مالیاتی کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس اوراہم اہداف کا اجمالی خاکہ پیش کیا جس میں 10 ویں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کیلئے پائیدارمائیکرواکنامک فریم ورک تیارکرنا، وفاق اورصوبوں کے درمیان محاصل کی تقسیم،صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم، کاروبارکے فروغ کیلئے ٹیکس کے نظام کوآسان بنانا اورسابق قبائیلی علاقوں کو ملک کے دیگرحصوں کے مقابلہ میں لانا شامل ہے۔
اجلاس کے دوران کمیشن کے ارکان نے ابھرتے ہوئے مالیاتی مسائل پیش کئے جس میں پنشن کی مدمیں ادائیگی میں اضافہ اور محصولات اکھٹاکرنے والی وفاقی اورصوبائی ایجنسیوں کے درمیان قریبی روابط کا فروغ شامل ہے۔اجلاس کے شرکا نے وفاق اورصوبوں کی سطح پرریونیواکھٹاکرنے کے نظام کوہم آہنگ کرنے کی ضرورت پرزوردیاتاکہ مالی گنجائش اورریونیواکھٹاکرنے میں میں اضافہ کوممکن بنایا جاسکے۔
اجلاس میں کمیشن کے ٹرمزآف ریفرنس کی روء سے 7 ذیلی گروپوں کا قیام عمل میں لایاگیا، تمام گروپوں کواپنی سفارشات این ایف سی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ 10 ویں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کوکامیاب بنانے کیلئے تمام ممبران کو ترجیحی اورقابل عمل سفارشات پیش کرنے کی بھرپورکوششیں کرنا چاہئیے۔
ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے اجلاس کے بعد سرکاری میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ این ایف سی کے حوالہ سے ہونے والے اجلاس میں وہ اورسیکرٹری خزانہ وفاق کی طرف سے شامل ہوئے۔اجلاس میں تمام صوبوں کے وزرائے خزانہ، اورسندہ کے وزیراعلی اوران کے پرائیوٹ ممبر نے شرکت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اجلاس کامقصد یہ تھاکہ ہم نیشنل فنانس کمیشن پرایک ٹرمزآف ریفرنس طے کرے، اس پراتفاق رائے ہوا اوربعض ایشوز پرمزیدگفت شنید کی ہدایت کی گئی، اجلاس میں چھ ذیلی گروپس بنائے گئے۔پہلا گروپ قومی ترقی کے فریم ورک سے متعلق ہے، دوسرا ذیلی گروپ اوروفاق اورصوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے بارے میں ہے، دونوں گروپوں کی سربراہی سیکرٹری خزانہ کریں گے۔صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کیلئے ایک گروپ بنایا گیاہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقے چونکہ اب خیبرپختونخوامیں ضم ہوچکے ہیں اسلئے اس امرکوبھی اب این ایف سی میں شامل کرنا ہے، اس مقصد کیلئے ایک الگ گروپ بنایاگیا،ایک گروپ کاروبارمیں آسانیوں اورصوبوں کے درمیان ٹیکس میں ہم آہنگی لانے سے متعلق ہے،ایک گروپ وفاق کی جانب سے صوبوں کوبراہ راست رقوم کی فراہمی جیسے رائلٹی وغیرہ سے متعلق ہے، ان چار گروپوں کی سربراہی صوبائی وزرائے خزانہ کریں گے۔
وزیرخزانہ نے کہاکہ پنشن اوراس سے متعلق امورکیلئے صوبوں کی درخواست پر ایک الگ گروپ بنایاگیاہے اس کا مقصد ایف بی آر اورصوبائی ریونیواداروں کے درمیان روابط کوفروغ دینا ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ این ایف سی ایوارڈ سے متعلق بات چیت اچھے ماحول میں چلتی رہیں گی۔ہم پرامید ہیں کہ عوامی امیدوں کے مطابق قومی وسائل میں اضافہ اور وسائل کی تقسیم کے عمل کوشفاف و آسان نظام کے مطابق ممکن بنانے میں کامیابی ملیگی اوربنیادی ڈھانچہ، صحت، سماجی تحفظ، تعلیم، سینیٹیشن اوردیگر عوامی سہولیات کو فراہم کرنے میں آسانی ہوگی۔