کراچی: (روزنامہ دنیا)حکومت پاکستان اور اسٹیٹ بینک کے متعدد اقدامات کے نتیجے میں مکاناتی اور تعمیراتی قرضے خاصی ترقی کر رہے ہیں اور مکانات اور تعمیراتی فنانس کی رفتار بڑھ رہی ہے ۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق بینکوں کا ہاؤسنگ اور تعمیراتی قرضوں کا پورٹ فولیو مارچ2021ء تک 202 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ،یہ رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں54 ارب روپے یا36فیصد نمو ظاہر کرتا ہے ۔ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق میرا پاکستان میرا گھر اسکیم کے تحت20اپریل2021ء تک بینکوں کو عوام کی جانب سے 52ارب روپے سے زائد قرضوں کیلئے درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، ان میں سے بینک درخواست گزاروں کو 15 ارب روپے سے زائد فنانسنگ کی منظوری دے چکے ہیں جبکہ باقی درخواستیں جانچ اور منظوری کے مختلف مراحل میں ہیں۔
اسٹیٹ بینک بھی بینکوں کے ساتھ فعال انداز میں مل کر کام کر رہا ہے تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ میرا پاکستان میرا گھر ہاؤسنگ فنانس اسکیم سے عوام بڑی تعداد میں مستفید ہوں،اس مقصد کیلئے اسٹیٹ بینک ، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے )اور بینکوں کے اشتراک سے یہ بات یقینی بنا رہا ہے کہ عوام کیلئے مکانا ت کے قرضوں کی درخواست دینے کا طریقہ کار آسان رہے ،اس ضمن میں کمرشل بینکوں نے ملک بھر میں میرا پاکستان میرا گھر ہاؤسنگ فنانس اسکیم کے تحت اپنی50فیصدبرانچوں کو ملک بھر میں درخواستیں قبول کرنے کیلئے نامزد کیا ہے ، علاوہ ازیں بقیہ برانچیں اسکیم کے بارے میں بنیادی معلومات فراہم کریں گی۔
اسٹیٹ بینک نے شکایات کے ازالے کا ایک جامع طریقہ کار وضع کیا ہے جو ایک انٹرنیٹ پورٹل پر مشتمل ہے ،پاکستان بینکس ایسوسی ایشن بھی میرا پاکستان میرا گھر ہاؤسنگ فنانس اسکیم کو فروغ دینے میں فعال کردار ادا کر رہی ہے ،پی بی اے ممکنہ درخواست گزاروں کے سوالات کا جواب دینے اور انہیں مکانات کے قرضوں کیلئے اپنی درخواستوں کو قریب ترین برانچ میں جمع کرانے کے حوالے سے رہنمائی دینے کے لیے ایک سنگل کال سینٹر جلد قائم کرنے والا ہے ۔
پاکستانیوں کی ایک خاصی تعداد جن کے پاس ابھی تک گھر نہیں ہے اور وہ میر اپاکستان میرا گھر اسکیم کے تحت فنانسنگ کے اہل ہیں، لیکن انہیں اپنی رقم واپس کرنے کی صلاحیت کو ثابت کرنے کے لیے باقاعدہ آمدنی کے دستاویزی شواہد دینے میں مشکلات درپیش ہیں، اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک بینکوں کے ساتھ مل کر ایک طریقہ کار وضع کر رہا ہے ۔
پی بی اے نے آئندہ مہینوں میں اسکورنگ ماڈلز کی تیاری کیلئے معروف بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کی ہیں۔ اسٹیٹ بینک ، بینکوں کو موبائل فون کمپنیوں، یوٹیلیٹی فراہم کنندگان اور دیگر حکومتی ایجنسیوں سے ڈیٹا کے حصول میں سہولت دے رہا ہے تا کہ ان قرضہ جاتی ماڈلز کو چلایا جا سکے ۔