اسلام آباد: (دنیا نیوز) گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ مالی سال 23 کیلئے پاکستان کے قرضے تقریباً 23 ارب ڈالر ہیں جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تقریباً 10 ارب ڈالر رہنے کی توقع ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پوڈ کاسٹ سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ 23 ارب ڈالر کے قرض میں سے تقریباً 6 ارب ڈالر کی ادائیگی ہو چکی ہے۔ 4 ارب ڈالر کے قرضے عالمی مالیاتی اداروں اور عطیہ دہندگان کے ذریعے دیئے گئے۔
گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ حکومت مزید 8 ارب 30 کروڑ ڈالر کے بیرونی قرضوں کو رول اوور کرنے کیلئے بات چیت کر رہی ہے۔ پہلے پانچ ماہ میں غیرملکی رقوم کی آمد 4 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی، سٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ دوسری سہ ماہی میں بیرونی رقوم میں بہتری آئے گی۔
جمیل احمد نے مزید کہا کہ سیلاب کے اثرات کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 2 سے 3 ارب ڈالر تک اضافے کا تخمینہ تھا، فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کے بعد گندم، کپاس کی درآمدات میں اضافے کی توقع ہے۔ سیلاب کی وجہ سے چاول کی برآمدات بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
گورنر سٹیٹ بینک کے مطابق جاری کھاتوں کا خسارہ 10 ارب ڈالر ہدف کے برابر رہے گا جو کہ جی ڈی پی کے ڈھائی سے 2اعشاریہ 75فیصد تک ہو گا۔ تیل اور دیگر اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی سے جاری کھاتوں کے خسارا کم رہا۔ انتظامی اقدامات نے درآمدات کو محدود کرنے میں مدد کی۔ 90 فیصد سے زیادہ درآمدات پر کوئی پابندی نہیں۔