اسلام آباد: (دنیا نیوز) آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری ہونے کے بعد پاور سیکٹر مشن کو بریفنگ دینے کے لیے تیار ہے تاہم آئی ایم ایف اور پاور سیکٹر کے حکام کے درمیان ملاقات آج ہو گی۔
دنیا نیوز کو موصول ہونے والی پاور سیکٹر کی کمپلائنس دستاویز کے مطابق بجلی گھروں کی تعمیر پر اٹھنے والے اخراجات بھی صارفین پر منتقل ہو چکے ہیں جبکہ کسانوں سے بجلی سبسڈی واپس، درآمدی صنعتوں کے لیے رعایتی پیکیج بھی ختم کر دیا گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق گردشی قرض عوام پر منتقل، بنیادی نرخ میں بھی ساڑھے سات روپے اضافہ ہو چکا، بجلی چوری کے خلاف مہم سے 48 ارب روپے کا امپیکٹ آیا ہے، 20 ہزار تک بجلی چور گرفتار، ستمبر سے اب تک 40 ہزار مقدمات درج کیے گئے ہیں جبکہ بجلی چوری میں ملوث 189 سرکاری افسران کو معطل کیا جا چکا ہے۔
پی ایچ ایل قرض پر سود کے لیے صارفین پر 3 روپے 23 پیسے کا بوجھ ڈالا گیا، تین روپے 23 پیسے کا ایڈیشنل سر چارج بتدریج وصول کیا جارہا ہے، پاور سیکٹر کا اربوں روپے کا سرکلر ڈیٹ بھی بجلی صارفین پر ڈال دیا گیا ہے۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ بقایا جات کے نام پر 14 روپے 24 پیسے تک اضافے کا اطلاق بھی کر دیا گیا تھا، حکومت کسانوں کو بجلی پر دی جانے والی سبسڈی کے 3 روپے 60 پیسے بھی واپس لے چکی ہے، فروری میں برآمدی انڈسٹری کے لیے 19.99 روپے فکس رعایتی پیکیج بھی ختم کر دیا گیا ہے۔