اسلام آباد:(دنیا نیوز) چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ و سابق نگران وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے غیر منصفانہ ٹیکس وصولیوں پر سوال اٹھا دیا۔
وفاقی دارالحکومت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ کاروباری طبقہ اور تنخواہ داروں کو غیر مساوی ٹیکس نظام پر شدید تحفظات ہیں، حکومت ٹیکس وصولیوں میں اضافے کا دعویٰ کر رہی ہے، تنخواہ داروں اور کاروباری طبقے پر بے تحاشا بوجھ غیر منصفانہ ٹیکس نظام کا ثبوت ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ برس 5.83 ٹریلین روپے کا انکم ٹیکس جمع کیا، 24-2023 میں حکومت نے انکم ٹیکس وصولیوں کی مد میں 4.57 ٹریلین روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا تھا۔
چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ کا کہنا تھا کہ انکم ٹیکس وصولیوں میں ریکارڈ اضافہ عوام میں بے چینی پیدا کررہا ہے، حکومت نے گذشتہ برس تنخواہ دار طبقے سے 575 ارب روپے ٹیکس وصول کیا۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ 2023-24 میں تنخواہ دار طبقے سے 364 ارب روپے کا ٹیکس وصول کیا گیا تھا ، بزنس کمیونٹی سے انکم ٹیکس کی مد میں گزشتہ برس 5.3 ٹریلین روپے وصول کیے گئے، بزنس کمیونٹی نے 24-2023 میں 4.1 ٹریلین روپے کا انکم ٹیکس جمع کرایا۔
اُن کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ لمٹیڈ کمپنیز نے 1.3 ٹریلین روپے کا انکم ٹیکس جمع کرایا، لسٹڈ کمپنیز سے 866 ارب اور بینکنگ کمپنیز سے 930 ارب روپے کا انکم ٹیکس وصول کیا گیا، ایسوسی ایشن آف پرسنز اور دیگر افراد نے بالترتیب 214 ارب اور 1.12 ٹریلین روپے کا انکم ٹیکس جمع کرایا۔
چیئرمین اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ نے مزید کہا کہ پائیدار معیشت کے لیے متوازن ٹیکس نظام کی اشد ضرورت ہے،26-2025 میں ڈائریکٹ، ان ڈائریکٹ ٹیکس، پیٹرولیم لیوی اور صوبائی ٹیکس محاصل سے ٹیکس جی ڈی پی 15 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔



