لاہور(دنیا نیوز ) پاکستان سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن سے پہلے ہی سی بی اور فرنچائزز کے درمیان گارنٹی منی جمع کرانے پر میچ شروع ہوگیا، چھے میں سے محض دو فرنچائز نے گارنٹی منی بنک جمع کرائی۔
پی سی بی نے پی ایس ایل کے تینوں ایڈیشنز میں بھرپور کامیابی حاصل کی بڑے نام بھی سامنے آئے مگر فرنچائز کو بڑا مالی فائدہ تو دور ادا کردہ رقم بھی پوری نہیں ہو پائی۔ ماضی کی طرح اس بار بھی بورڈ کو فرنچائز نے وقت گارنٹی منی ادا نہیں کی۔
30 ستمبر کی ڈیڈ لائن گزر جانے پر صرف لاہور اور اسلام آباد نے یہ رقم بورڈ کی جیب میں ڈالی۔فرنچائز بورڈ سے مختلف امور پر حتمی فیصلہ چاہتا ہے۔سب سے بڑا مسلہ 17فیصد ٹیکس ہے فرنچائزز چاہتی ہے کہ بورڈ حکومت سے چھوٹ دلائے۔ دوسرا مسئلہ ٹی رائٹس سے ملنے والی آمدن جو بورڈ اور فرنچائز میں آدھوں آدھ تقسیم ہوتی ہے۔
فرنچائز چاہتی ہیں کہ اسی فیصد پر ان کا حق ہے۔ کھلاڑیوں کی کیٹگریز بنانے والی پلئیرز ایکوزیشن کمیٹی میں انضمام الحق کی موجودگی سے پانچ فرنچائز کو اعتراض تھا اور اب عمران احمد کے کرکٹر نہ ہونے پر لاہور قلندرز نے انگلی اٹھائی۔
بورڈ واضح کر چکا ہے کہ ایونٹ سے پہلے یہ رقم نہ ملی تو فرنچائز فروخت کی جا سکتی ہے۔ بورڈ سمجھتا ہے کہ باقی چار فرنچائز بھی جلد رقم جمع کرا دے گا۔ گارنٹی منی سے ایک فائدہ ضرور نظر آیا کہ ابھی تک کسی کرکٹر کی رقم ادائیگی میں تاخیر نہیں ہوئی۔