'تین نسلوں تک ڈبل سنچریاں بنانے والے خاندان کی کہانی'

Last Updated On 21 December,2018 09:43 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) 5 بھائیوں نے پاکستان کرکٹ کو نئی شناخت دی، ایسا خاندان جس کی تین نسلوں نے ڈبل سنچریاں بنائیں، تاریخ کرکٹ میں لٹل ماسٹر حنیف محمد کا خاندان ایک ایسے اعزاز کا حامل ہے جو کسی دوسرے کو حاصل نہیں ہوا۔

حنیف محمد 21 دسمبر 1934 کو ہندوستان کے گجرات صوبہ کے جوناگڑھ میں پیدا ہوئے ۔ بیشک 2016 میں اس عظیم کرکٹر نے دنیائے فانی کو الوداع کہہ دیا ہو ، لیکن وہ کرکٹ شائقین کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے ۔

دونوں ہاتھ سے گیند بازی کرنے کا ہنر رکھنے والے اس لٹل ماسٹر کے نام ایک ایسا ریکارڈ بھی درج ہے ، جس کو گزشتہ 60 سالوں میں بھی کوئی نہیں توڑ سکا ہے۔ حنیف محمد کو جنوری 1958 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 970 منٹ تک کریز پر رک کر 337 رن کی میراتھن اننگز کیلئے جانا جاتا ہے ۔ یہ آج بھی ٹیسٹ کرکٹ میں وقت کے اعتبار سے سب سے طویل اننگز ہے ، جو کوئی نہیں توڑ پایا ہے ۔

ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ حنیف محمد کی تین نسلیں کرکٹ کے میدان پر اتریں اور اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کیا ۔ یہی نہیں تینوں نسلوں کے کرکٹروں نے ڈبل سنچری بھی بنائی ۔ حنیف محمد کے بیٹے شعیب احمد نے پاکستان کیلئے ڈبل سنچری بنائی تو پوتے شہزاد محمد نے قائد اعظم ٹرافی میں یہ کارنامہ انجام دیا۔ علاوہ ازیں ان کے بھائی صادق اور مشتاق نے بھی فرسٹ کلاس کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے میں کامیابی حاصل کی۔ حنیف محمد کے پانچ بھائی تھے۔حنیف کے علاوہ ان کے دیگر چار بھائی صادق ، مشتاق، وزیر اور رئیس تھے۔ ان میں سے صرف رئیس ہی انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیل سکے ۔


لٹل ماسٹر حنیف محمد کی سالگرہ پر گوگل کا خراج عقیدت


لٹل ماسٹر کے نام سے مشہور پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر حنیف محمد کی 84 ویں سالگرہ پر سرچ انجن گوگل نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنا ڈوڈل ان کے نام کردیا۔حنیف محمد 21 دسمبر 1934 کو جونا گڑھ انڈیا میں پیدا ہوئے، انہیں بچپن سے ہی کرکٹ کا شوق تھا۔لٹل ماسٹر حنیف محمد نے پاکستان کی جانب سے 55 ٹیسٹ کھیلے جس میں مجموعی طور پر انہوں نے 3915 رنز اسکور کیے۔حنیف محمد نے پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں اولین ٹرپل سنچری بنانے کا ریکارڈ قائم کیا جب کہ 337 رنز کے انفرادی اسکور کا ریکارڈ بھی بنایا۔

حنیف محمد نے ٹیسٹ کیریئر میں 12 سنچریاں اسکور کیں جبکہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں 499 رنز کی ریکارڈ اننگز کھیل کر سر ڈان بریڈمین کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔حنیف محمد آئی سی سی کے ہال آف فیم میں بھی شامل تھے جس میں دنیا بھر سے صرف 55 کرکٹرز شامل ہیں۔آج لٹل ماسٹر حنیف محمد کی 84 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے اور انہیں مداحوں کی جانب سے خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے۔گوگل کی طرف سے پاکستانی شخصیات کی خدمات کے اعتراف میں اس سے قبل بھی ڈوڈل جاری ہوچکے ہیں۔ ان شخصیات میں ملالہ یوسف زئی، نازیہ حسن، عبدالستار ایدھی، فاطمہ ثریا بجیا اور نصرت فتح علی خان وغیرہ شامل ہیں۔ سابق کپتان حنیف محمد طویل علالت کے بعد 11 اگست 2016 کو 81 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے، لیکن کرکٹ کے میدان میں ان کی لازوال خدمات آج بھی مداحوں کے دلوں میں نقش ہیں۔

 حنیف محمد بجا طور پر میچ بچانے کی ڈھال تھے

ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے ابتدائی برسوں کے دوران فاسٹ بولر فضل محمود اگر میچ جتوانے کی کنجی تھے تو حنیف محمد بجا طور پر میچ بچانے کی ڈھال تھے۔ ان کی ثابت قدمی اور ہمت نہ ہارنے کی صلاحیت نے 17 سال تک پاکستانی بیٹنگ لائن کو سہارا دیے رکھا۔ اس دوران وہ بڑی کامیابی سے پاکستانی ٹیم کو شکست سے بچاتے ہوئے نظر آئے۔ حنیف محمد نے اپنے کریئر میں وقت کے اعتبار سے جتنی بھی طویل اننگز کھیلیں وہ ان کے اپنے مزاج سے زیادہ حالات کے مطابق تھیں۔ پاکستانی ٹیم کو اس وقت ایسی ہی بیٹنگ کی ضرورت تھی۔ پاکستان کے اولین کرکٹ کمنٹیٹرز میں سے ایک جمشید مارکر کہتے ہیں’پاکستان کے نقطہ نظر سے حنیف محمد کی وکٹ بہت قیمتی ہوا کرتی تھی اور یہ دھڑکا لگارہتا تھا کہ اگر وہ آؤٹ ہوگئے تو کھیل ہی ختم۔‘ ویسٹ انڈیز کے آگ برساتے بولنگ اٹیک کا ساڑھے تین دن تک مقابلہ کرتے ہوئے انھوں نے337 رنز کی اننگز کھیلی اور شکست کامنہ موڑدیا۔

یہ غیرمعمولی کارکردگی’گریٹ اسکیپ‘ کے طور پر یاد رکھی جاتی ہے اور اسے مشکل حالات میں کھیلی گئی سب سے بہترین اننگز کہا جاتا ہے۔ ویسٹ انڈیز کے عظیم آل راؤنڈر سرگیری سوبرز کو وہ پہلی گیند آج تک یاد ہے جو روئے گلکرسٹ نے حنیف محمد کو کی تھی اور وہ اتنی تیز گیند تھی کہ بیٹسمین اور وکٹ کیپر کے اوپر سے ہوتی ہوئی سائٹ سکرین پر جالگی تھی اور ریباؤنڈ ہوکر میدان میں واپس آگئی تھی لیکن اس کے بعد حنیف محمد نے اپنی تکنیک اور ہمت سے ویسٹ انڈین بولنگ کا بڑے اعتماد سے مقابلہ کیا تھا۔

حنیف محمد نے اسی طرح کی ایک اور شاندار اننگز انگلینڈ کے خلاف لارڈز ٹیسٹ میں کھیلی تھی جب انھوں نے نوگھنٹے کریز پر گزار کر187 رنز ناٹ آؤٹ سکور کیے تھے جس نے 99 پر چھ وکٹیں گنوادینے والی پاکستانی ٹیم کو مشکل سے نکالا تھا۔حنیف محمد کرکٹ کے حقیقی لٹل ماسٹر تھے۔ یہ خطاب انھیں پاکستان کے اولین ٹیسٹ میچ میں ہی مل گیا تھا جس میں انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی طرف سے پہلی نصف سنچری سکور کی تھی۔یہ خطاب انھیں بھارت کے دو مشہور کمنٹیٹرز مہاراج کمار آف وزیانگرم اور طالیار خان نے دیا تھا۔دہلی کے فیروز شاہ کوٹلہ گراؤنڈ میں کھیلے گئے ان کی یہ اننگز دیکھنے والوں میں بھارتی وزیراعظم جواہر لعل نہرو بھی شامل تھے۔

حنیف محمد کو ذاتی طور پر 160 رنز کی اپنی وہ اننگز بہت پسند تھی جو انھوں نے سنہ 61-1960 کے دورۂ بھارت کے ممبئی ٹیسٹ میں کھیلی تھی۔اس ٹیسٹ سے قبل حنیف محمد کے دائیں ہاتھ کی انگلی کسی بھارتی شائق نے ہاتھ ملاتے ہوئے بلیڈ سے زخمی کردی تھی اس کے علاوہ انھیں سخت تکلیف کے سبب پیر کا ناخن بھی نکلوانا پڑگیا تھا۔ اس حالت میں انھوں نے چھ گھنٹے بیٹنگ کی تھی جس کے دوران انھیں بار بار خون آلود جرابیں تبدیل کرنی پڑی تھیں۔ سنہ 1954 کےدورۂ انگلینڈ میں لارڈز میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم صرف87 رنز بناکر آؤٹ ہوگئی تھی۔اس اننگز میں حنیف محمد اگر ایک اینڈ نہ سنبھالتے تو بساط بہت جلد لپیٹ دی جاتی۔وہ اس اننگز میں ساڑھے تین گھنٹے کریز پر رہے تھے اور 220گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 20 رنز سکور کیے تھے۔

حنیف محمد نے اپنے کریئر میں صرف سست رفتاری سے ہی بیٹنگ نہیں کی بلکہ جب بھی موقع ملا وہ تیز رفتاری سے سکور کرتے ہوئے بھی دکھائی دیے۔ بھارت کے دورے میں انھوں نے کمبائنڈ یونیورسٹیز کے خلاف میچ میں کھانے کے وقفے سے قبل ہی سنچری مکمل کرڈالی تھی۔

حنیف محمد اور بال ٹھاکرے

بال ٹھاکرے نے پیشہ ورانہ زندگی کا آغازکارٹونسٹ کی حیثیت سے کیا۔یہ سفرزیادہ لمبا نہ کھنچا اورجلد ہی انھوں نے 1966ء میں انتہا پسند ہندوجماعت شیوسیناکی بنیاد ڈالی اورپھراس کے ذریعے مرتے دم تک نفرت کا بیوپارکیا۔ 1960ء میں پاکستان ٹیم بھارت کے دورے پرگئی توبال ٹھاکرے نے کھلاڑیوں کے کارٹونوں پرمبنی کتابچہ شائع کیا تواس میں حنیف محمد کاکارٹون بھی شامل تھا۔

بال ٹھاکرے نے حنیف محمد کوایسا لٹل ماسٹرقراردیا،جوبھارت کے لیے سنگ گراں (stumbling block)ثابت ہوگا۔ٹھاکرے نے پاکستانی بیٹسمین کے ضبط وتحمل کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ حنیف محمد کسی گھاگ کھلاڑی کی طرح میدان میں اترتاہے، اورصورتحال کواپنے قبضے میں کرلیتاہے۔

پولیس ہی حنیف کووکٹ سے ہٹاسکتی ہے

حنیف محمد نے اپنے کیریئرمیں بہت سی یادگار اننگز کھیلیں۔ ہم نے ان کی اپنی نظروں میں پسندیدہ اننگزکا پوچھاتوبے تامل انھوں نے 1967ء میں کپتان کی حیثیت سے لارڈز میں 187رنزناٹ آؤٹ کی اننگزکا نام لیا۔ان کے بقول: ’’یہ اننگز بڑے مشکل حالات میں کھیلی۔ لارڈزکرکٹ کا ہیڈکوارٹرہے وہاں سنچری بنانا بڑے اعزازکی بات ہوتی ہے۔

انگلینڈ کے پہلے بھی دودورے کئے ،جس میں سنچری نہ بنا سکا تو اس دورے میں یہ کام میں نے کردیا اوراس طرح میں نے ہر اس ملک کے خلاف ٹیسٹ سنچری بنالی جس کے خلاف میں نے میچ میں حصہ لیا۔ 556گیندوں کا سامناکیا۔542منٹ وکٹ پررہا۔ ایک اخبارنے لکھا کہ صرف پولیس ہی حنیف محمد کوہٹاسکتی ہے، ساتھ میں کارٹون دکھایا گیا جس میں دوپولیس والے مجھے گراؤنڈ سے باہر لے جارہے ہیں۔‘‘

حنیف محمد کی ٹوٹی انگلیاں:


حنیف محمد سے گفتگومیں ان کی انگلیوں کا بھی ذکرآیا،جن پرانھوں نے بڑے وارسہے ۔ایک موقع پرجب انھوں نے اپنی مڑی انگلی دکھائی تواسے  فوٹوگرافراشرف میمن نے فوراً ہی کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرلیا۔

 حال ہی میں نامور برطانوی مصنف پیٹرابورن نے پاکستان کرکٹ پراپنی عمدہ کتاب “Wounded Tiger: a History of Cricket in Pakistan”میں حنیف محمد کی انگلیوں کے بارے میں لکھا ہے ’’بیس سال کرکٹ کھیل کرحنیف کی انگلیاں کسی پرانے درخت کی شاخوں سے مشابہ نظرآتی ہیں،مڑی ،جھکی اور ٹوٹی ہوئیں۔جن دنوں وہ کھیلتے تھے اس وقت ایکسرے کا استعمال عام نہ تھااورٹوٹی ہوئی انگلیوں کواس خیال سے بے علاج چھوڑ دیا جاتاتھا کہ وہ خود بخود ٹھیک ہوجائیں۔

منٹوبھی حنیف کی بیٹنگ دیکھنے کے مشتاق

اردوکے مایہ نازافسانہ نگارسعادت حسن منٹوکے بھانجے حامد جلال کوان کے انتقال کی اطلاع اس وقت ملی جب وہ کمنٹری کررہے تھے۔حامد جلال نے اپنے خاکے’’منٹوماموں‘‘میں منٹوکے گزرجانے کی اطلاع ملنے پراپنے جوتاثرات بیان کئے، ان میں حنیف محمد کا ذکر بھی آیا ہے۔کس حوالے سے؟یہ جاننے کے لیے یہ اقتباس پڑھیں:

’’ بہاولپورمیں پاکستان اورہندوستان کے درمیان کرکٹ کا دوسراٹیسٹ میچ ہورہا تھااورمیں ڈرنگ اسٹیڈیم میں بیٹھاطالع یارخاں کومیچ کا چشم دیدحال نشرکرنے میں مدد دے رہا تھاکہ لاہورسے میرے نام پرایک ٹرنک کال آئی اورمجھے بتایاگیاکہ آج صبح سعادت حسن منٹوکا انتقال ہوگیا۔۔۔۔۔جب میں اپنی جگہ پرواپس آگیاتومیچ کا آنکھوں دیکھا حال بیان کرنے والے ساتھیوں نے اشاروں سے پوچھاکہ کیا بات ہے۔

میں نے ایک کاغذ پریہ جملہ لکھ دیا: ’’امپائرنے سعادت حسن منٹوکوآخرآؤٹ دے ہی دیا۔ آج صبح ان کا انتقال ہوگیا۔‘‘ منٹوماموں کوآؤٹ دینے کے لیے امپائرسے کئی باراپیلیں کی جاچکی تھیں لیکن ہرباراپیل مسترد کردی گئی تھی۔اب ان کی بے صبراورڈانوں ڈول اننگزختم ہوگئی تھی۔

وہ کرکٹ کے کھلاڑی ہوتے تومیں یقین کے ساتھ کہہ سکتاہوں کہ وہ کبھی حنیف محمد کی طرح ہوشیاراورمحتاط کھلاڑی نہیں بن سکتے تھے جسے وہ لاہورکے تیسرے ٹیسٹ میچ میں کھیلتے ہوئے دیکھنے کے بے حد مشتاق تھے۔ اس کا علم مجھے ان کی موت کے چوبیس گھنٹے بعد گھرپہنچ کرہوا۔درحقیقت ان کی زندگی کی آخری دوخواہشوں میں سے ایک خواہش یہ بھی تھی ۔ اپنی موت سے ایک دن پہلے انھوں نے ایک ریستوران میں اپنے دوستوں سے کہا تھا: ’’حامد جلال کوواپس آجانے دو۔میں اسی کے ساتھ ٹیسٹ میچ میں حنیف کا کھیل دیکھنے جاؤں گا۔
حنیف محمد کے عشق میں مبتلا جنونی تماشائی



ویسٹ انڈیز میں تماشائی درختوں پرچڑھ کرمیچ دیکھتے ہیں۔ایسا ایک تماشائی میری بیٹنگ بہت پسند کرتا تھا۔اس کی مخصوصآوازتیم۔وہ درخت پربیٹھا بیٹھا مجھ کوگائیڈ کرتا۔زورسے آوازدیتا، بولرباؤنس کرے گا۔دھیان سے کھیلنا۔وقفے کے دوران وہ میرے ہاتھ پاؤںدباتا۔ایک روزوہ درخت سے میچ دیکھتے ہوئے گرگیا۔وہ ہسپتال داخل ہوگیا۔جب وہ ہوش میں آیاتواس نے سب سے پلےا یہ پوچھا کہ ’’کیا میرا دوست حنیف ابھی کھیل رہا ہے۔ہسپتال سے فارغ ہوکروہ واپس پلٹا تومیرا کھیل دیکھنے پھردرخت پرچڑھ گیا۔‘‘

برائن لارا اور حنیف محمد کی ریکارٖڈ اننگز  دیکھنے والے واحد تماشائی: باب وولمر

1959ء میں حنیف محمد نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں 499 رنز بنا کر بریڈ مین کا سب سے زیادہ 452رنزکا ریکارڈ توڑا ،1994ء میں یہ ریکارڈ برائن لارا نے 501رنزبناکراپنے نام کرلیا۔حنیف محمد اور لارا کی اننگزکے درمیان 35برس کا وقفہ ہے۔حیرانی کی بات ہے کہ دنیا میں ایک ایسا تماشائی ضروررہا ہے ، جواس وقت بھی اسٹیڈیم میں موجود تھا، جب حنیف محمد کراچی میں تاریخ رقم کررہے تھے اوراس وقت بھی جب لارا نے ایجبسٹن میں پانچ سوکا ہندسہ عبورکیا۔یہ واقعات ایک ہی شہریا ملک میں ہوتے تب بھی حیرانی کی بات نہ تھی لیکن یہاں تومعاملہ ہی دوسرا تھا۔

یہ منفرد تماشائی باب وولمرتھے۔حنیف محمد کوانھوں نے عام تماشائی کے طورپر کھیلتے دیکھا جبکہ لارا کی بیٹنگ وارو کشائرکاؤنٹی کے کوچ کی حیثیت میں ملاحظہ کی۔ایجبسٹن میں وولمرکی موجودگی کی وجہ توصاف ظاہرہے۔ذہن میں سوال یہ اٹھتاہے کہ حنیف محمد نے جب ریکارڈ قائم کیا،اس وقت وہ کراچی میں وہ کیوں موجود تھے۔

بات یہ ہے کہ وولمرکے والد عراق میں ملازمت کرتے تھے،1958ء کے اواخرمیں ادھرسیاسی صورت حال اتھل پتھل ہوئی تو انھیں وہاں سے نکلنا پڑگیا اوروہ کراچی آگئے۔ایک روزدفترجاتے ہوئے وولمرکے باپ نے گیارہ سالہ بیٹے کومیچ دیکھنے اسٹیڈیم میں چھوڑ دیا،بس یہی وہ دن ٹھہراجب حنیف محمد نے تاریخ سازکارنامہ انجام دیاتھا۔

 عیادت کے لیے لتا کی آمد


حنیف محمد خوش قسمت ہیں کہ 1960ء کے دورۂ بھارت میں وہ ان فٹ ہوئے توانھیں دیکھنے کے لیے آنے والوں میں لتامنگیشکر بھی شامل تھیں۔ حنیف محمد کے بقول’’ایک روزمیں کرکٹ کلب آف انڈیا میں اپنے کمرے میں ٹیپ ریکارڈز پر نورجہاں کے گانے سن رہاتھا۔

 دروازے پردستک ہوئی،تومیں نے اندرآنے کوکہا تودیکھا کہ ایک خاتون کریم ساڑھی میں ملبوس ، ماتھے پربندیالگائے داخل ہوئی اورنمستے کہہ کراپنا نام لتا منگیشکر بتایا۔ میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔میں ان کا پرستارتھا اوروہ میرے سامنے تھیں۔ بات چیت ہوئی توانھوں نے بتایاکہ نورجہاں کو استاد مانتی ہیں۔ انھوں نے میری والدہ اورماموں کو ریکارڈنگ اسٹوڈیوکا دورہ کرنے کی دعوت دی، اورجب وہ ادھرگئے توبڑے تپاک سے ملیں۔

حنیف محمد کے یوم پیدائش پرصاحبزادے کا جذباتی پیغام

  حنیف محمد کے بیٹے شعیب محمد کہتے ہیں کہ ان کے والد کو پاکستان میں وہ مقام نہیں دیا گیا جس کے وہ حقدار تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پی سی بی نے ہائی پرفارمنس اکیڈمی سے حنیف محمد کا نام تک ہٹادیا جس پر ان کے بیٹے شعیب محمد بھی بورڈ اور حکام سے نالاں نظر آئے۔

ان کے صاحبزادے سابق کرکٹرشعیب محمد نے والد کے یوم پیدائش پرجذباتی پیغام دیا۔ کہتے ہیں حنیف محمد کے نام سے منسوب اکیڈمی کا وعدہ پورا کیا جائے۔ چیف جسٹس نوٹس لیں۔ حنیف محمد نے جس میدان کا افتتاح کیا آج وہاں شادیاں ہو رہی ہیں۔