لاہور: (دنیا میگزین) کرکٹ میں افتتاحی بلے باز خصوصی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ اگر افتتاحی بلے باز ٹیم کو اچھا آغاز فراہم کریں تو باقی آنے والے بلے بازوں کیلئے خاصی آسانی ہو جاتی ہے اور وہ بڑا سکور کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
اس مضمون میں ہم اپنے قارئین کو کرکٹ کی تاریخ کے ان عظیم افتتاحی بلے بازوں کے بارے میں بتائیں گے جنہوں نے یادگار کھیل پیش کر کے ہمیشہ کیلئے اپنا نام تاریخ کے صفحات میں لکھوا لیا۔ ہم اس مضمون میں صرف ٹیسٹ میچوں کے بہترین افتتاحی بلے بازوں کا ذکر کریں گے۔
سنیل گواسکر
بھارت کے سابق کپتان سنیل گواسکر کا شمار تاریخ کے عظیم ترین ٹیسٹ اوپنرز میں ہوتا ہے۔ وہ تکنیکی لحاظ سے بڑے باکمال بلے باز تھے۔ ایک زمانے میں کہا جاتا تھا کہ سنیل گواسکر کو آؤٹ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے بھارت کی آدھی ٹیم کو آئوٹ کر لیا۔
گواسکر نے دنیا کی ہر ٹیم کے خلاف سکور کیا۔ البتہ یہ کہنا درست ہوگا کہ وہ ایک روزہ میچوں کے اچھے کھلاڑی نہیں تھے۔ انہوں نے چھ مارچ 1971ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلا ٹیسٹ کھیلا اور ان کا کمال یہ تھا کہ انہوں نے اپنی پہلی ہی ٹیسٹ سیریز میں 700 سے زیادہ رنز بنائے۔
گواسکر نے 125 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 51.1 رنز کی اوسط سے 10122 رنز بنائے۔ ٹیسٹ میں ان کا زیادہ سے زیادہ انفرادی سکور 236 رنز ناٹ آؤٹ تھا۔ انہوں نے 34 سنچریاں اور 45 نصف سنچریاں بنائیں۔
سنیل گواسکر ٹیسٹ کے وہ پہلے بلے باز تھے جنہوں نے دس ہزار سے زیادہ رنز بنائے۔ انہوں نے کئی یادگار اننگز کھیلیں۔ ان کی آخری اننگز پاکستان کے خلاف تھی جو انہوں نے بنگلور ٹیسٹ میں کھیلی۔ ان کی یہ اننگز بھی زبردست تھی۔ سنیل گواسکر تیز باؤلروں کو بڑی عمدہ تکنیک سے کھیلتے تھے۔ خاص طور پر انہوں نے ویسٹ انڈیز کے بائولرز کے خلاف 65 رنز کی اوسط سے سکور کیا۔
گورڈن گرنیج
ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والے یہ بلے باز اپنے جارحانہ کھیل کی وجہ سے بڑے مشہور تھے۔ انہوں نے 1974ء میں بھارت کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز کیا۔ وہ 17 برس تک کھیلتے رہے۔ ان کا سٹروک پلے بڑا دلکش تھا۔ ان کی کور ڈرائیور دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی۔
اس کے ساتھ ان کا دفاع بھی بڑا زبردست تھا۔ انہوں نے 108 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 44.72 کی اوسط سے 7556 رنز بنائے۔ انہوں نے ڈیسمنڈ ہینز کے ساتھ مل کر 148 اننگز میں 6482 رنز بنائے۔
گورڈن گرینج اور ڈسمینڈ ہینز کو آج تک ٹیسٹ کرکٹ کا بہترین افتتاحی جوڑا قرار دیا جاتا ہے۔ گورڈن گرینج بڑے مضبوط اعصاب کے ماک تھے۔ وہ کسی بائولر سے خوف زدہ نہیں ہوئے۔
انہیں کھیلتے ہوئے محسوس ہوتا تھا کہ جیسے ان کے اندر بہت غصہ ہے۔ جارحانہ انداز سے کھیلنا ان کی فطرت تھی۔ 70ء اور 80ء کی دہائی میں انہوں نے کرکٹ کو نئی جہتوں سے نوازا۔
جیفری بائیکاٹ
ان کا تعلق انگلینڈ سے ہے۔ وہ 1962ء سے 1986ء تک کھیلتے رہے۔ انہوں نے افتتاحی بلے باز کے علاوہ کرکٹ کے تبصرہ نگار کی حیثیت سے بھی شہرت حاصل کی۔ 21ء اکتوبر 1940ء کو پیدا ہونے والے جیفری بائیکاٹ نے 4 جون 1964ء کو آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔ انہوں نے 108 ٹیسٹ میچوں میں 47.7 رنز کی اوسط سے 8114 رنز بنائے۔ ان کا زیادہ سے زیادہ ایک اننگز میں انفرادی سکور 246 رہا۔
انہوں نے صرف 36 ایک روزہ میچز کھیلے۔ انہوں نے 609 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 48426 رنز بنائے۔ ٹیسٹ کیرئیر میں انہوں نے 22 سنچریاں اور 42 نصف سنچریاں بنائیں۔
بائیکاٹ نے ایک دفعہ بی بی سی کو بتایا تھا کہ انہوں نے 17 برس کی عمر میں ہی سکول چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا تھا کیونکہ وہ اپنے والدین پر مالی بوجھ نہیں ڈالنا چاہتے تھے اور کرکٹ کو اپنا کیرئیر بنانا چاہتے تھے۔
انہوں نے 1958ء سے 1963ء تک کلرک کی حیثیت سے کام کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ مختلف کلبوں کی طرف سے کرکٹ کھیلتے رہے۔ 1962ء سے بائیکاٹ کا ٹیسٹ کیرئیر شروع ہوا۔ 1971ء میں جیفری بائیکاٹ کو یارک شائر کاؤنٹی کا کپتان مقرر کیا گیا۔ ان کی اپنی کاؤنٹی کے کئی ارکان سے جھگڑے ہوئے لیکن شائقین میں ان کی مقبولیت ہمیشہ برقرار رہی۔
میتھیو ہیڈن
آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے اس عظیم افتتاحی بلے باز نے بھی خوب نام کمایا۔ 29 اکتوبر 1971ء کو پیدا ہونے والے اس بلے باز نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 4 مارچ 1994ء کو جنوبی افریقا کے خلاف کھیلا جبکہ وہ اپنا پہلا ایک روزہ میچ 19 مئی 1993ء کو انگلینڈ کے خلاف کھیل چکے تھے۔ وہ 15 برس تک کرکٹ سے وابستہ رہے۔ وہ بائیں ہاتھ سے جارحانہ انداز میں کھیلنے والے افتتاحی بلے باز تھے۔
انہوں نے 103 ٹیسٹ میچوں میں 50.7 کی اوسط سے 8625 رنز بنائے۔ ان کا زیادہ سے زیادہ انفرادی سکور 380 تھا جو انہوں نے زمبابوے کے خلاف بنایا۔ 161 ایک روزہ میچوں میں میتھیو ہیڈن نے 43.8 کی اوسط سے 6133 رنز بنائے۔ ان کا زیادہ سے زیادہ انفرادی سکور 181 رنز ناٹ آؤٹ تھا۔
میتھیو ہیڈن کا دلچسپ مقابلہ سابق پاکستانی فاسٹ بائولر شعیب اختر سے ہوتا تھا۔ تھا۔ انہوں نے اپنی خود نوشت میں شعیب اختر کو ہیبت ناک باؤلر قرار دیا۔ شعیب اختر نے کئی بار میتھیو ہیڈن کو آؤٹ کیا۔ میتھیو ہیڈن بھی بڑے مضبوط اعصاب کے مالک تھے اور کرکٹ کی باریکیوں کو خوب سمجھتے تھے۔
ان کی ٹائمنگ اور فٹ ورک کمال کا تھا۔ کسی بھی باؤلر کو ان کو آؤٹ کرنا آسان نہیں ہوتا تھا۔ ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ کرکٹ کی تکنیک کو خوب سمجھتے تھے۔
ان کے دلکش کھیل سے شائقین بہت محظوظ ہوتے تھے۔ دنیا بھر کے مشہور کرکٹ تبصرہ نگاروں نے ان کی بہت تعریف کی۔ وہ اپنا نام کرکٹ کی تاریخ کے صفحات میں لکھوا چکے ہیں۔
وریندر سہواگ
یہ بھارتی افتتاحی بلے باز بہت جارحانہ انداز میں کھیلتے تھے۔ ان کو خطرناک کھلاڑی کہا جاتا تھا۔ یہ آتے ساتھ ہی جارحانہ انداز میں کھیلنا شروع کر دیتے تھے اور کپتان کو باؤنڈری پر فیلڈر کھڑے کرنا پڑتے تھے۔ وہ دائیں ہاتھ سے آف سپن باؤلنگ بھی کرتے تھے۔
انہوں نے بھارت کی طرف سے پہلا ایک روزہ میچ 1999ء میں کھیلا اور 2001ء میں ان کا ٹیسٹ کیرئیر شروع ہوا۔ انہوں نے ایک روزہ میچوں میں ڈبل سنچری بھی بنائی۔ 20 اکتوبر 1978ء کو دہلی میں پیدا ہونے والے وریندر سہواگ کا شمار کرکٹ کی تاریخ کے بہترین ٹیسٹ اوپنرز میں یونہی نہیں ہوتا۔ انہوں نے اپنے کھیل سے ثابت کیا کہ وہ عظیم اوپنر ہیں۔
سہواگ نے 104 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 49.3 کی اوسط سے 8586 رنز بنائے۔ انہوں نے 23 ٹیسٹ سنچریاں اور 32 نصف سنچریاں اپنے نام کیں۔ انہوں نے 251 ایک روزہ میچوں میں 35 کی اوسط سے 8273 رنز بنائے۔
ایک روزہ میچوں میں ان کی سنچریوں کی تعداد 15 ہے جبکہ نصف سنچریوں کی تعداد 38 ہے۔ سہواگ نے دو ٹرپل سنچریاں بھی بنائیں۔ ایک پاکستان اور ایک جنوبی افریقا کے خلاف۔ بلاشبہ وریندر سہواگ نے اپنے یادگار کھیل سے کرکٹ شائقین کو بے حد محظوظ کیا۔
گراہم گوچ
گراہم گوچ ناصرف انگلینڈ کے بہترین افتتاحی بلے باز تھے بلکہ وہ کپتانی کے فرائض بھی سرانجام دیتے رہے۔ وہ بھی ایک بہترین افتتاحی بلے باز تھے۔ 23 جولائی 1953ء کو پیدا ہونے والے گراہم گوچ نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ 10 جولائی 1973ء کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلا۔ جبکہ ان کا پہلا ایک روزہ میچ 1976ء میں ویسٹ اندیز کے خلاف تھا۔
گراہم گوچ نے 118 ٹیسٹ میچوں میں حصہ لیا اور 42.6 رنز کی اوسط سے 8900 رنز بنائے۔ ان کا زیادہ سے زیادہ انفرادی سکور 333 تھا۔ اس طرح انہوں نے 125 ایک روزہ میچوں میں 37 کی اوسط سے 4290 رنز بنائے۔
انہوں نے 20 ٹیسٹ سنچریاں بنائیں جبکہ ان کی نصف سنچریوں کی تعداد 46 ہے۔ گراہم گوچ نے کئی معرکۃ الارا اننگز کھیلیں۔ 1991ء میں ہیڈنگلے میں انہوں نے ویسٹ اندیز کے خلاف جو 134 رنز بنائے، بعض تبصرہ نگاروں کی نظر میں وہ عظیم ترین سنچریوں میں سے ایک ہے۔
وہ پہلے بلے باز تھے جو لارڈز کے میدان میں 20 مرتبہ کھیلے۔ کپتان کی حیثیت سے بھی انہوں نے بہترین خدمات سرانجام دیں۔ وہ بہت عمدہ سٹروک پلیئر تھے۔
فاسٹ اور سپن باؤلنگ کو ہمیشہ میرٹ پر کھیلتے تھے۔ 1992ء کے ورلڈ کپ میں وہ انگلینڈ کے کپتان تھے۔ انہوں نے بہت اچھی کپتانی کی اور ان کی ٹیم ورلڈ کپ فائنل تک جا پہنچی لیکن فائنل میں پاکستان سے شکست کھا گئی۔
گوچ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ وکٹ پر دیر تک کھڑے رہنے کا ہنر جانتے تھے۔ انہوں نے انگلینڈ کی ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے بھی قابل قدر خدمات سرانجام دیں۔
مارک ٹیلر
یہ آسٹریلوی افتتاحی بلے باز آسٹریلیا کے کپتان بھی رہے۔ یہ بہت دلکش کھلاڑی تھے اور افتتاحی بلے باز کی ساری خوبیاں ان میں موجود تھیں۔ 27 اکتوبر 1964ء کو پیدا ہونے والے مارک ٹیلر نے 26 جنوری 1989ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔ 1989ء کو ہی سری لنکا کے خلاف انہیں اپنا پہلا ایک روزہ میچ کھیلنے کا موقع ملا۔
وہ 1988ء سے لے کر 1999ء تک ٹیسٹ میچوں میں افتتاحی بلے باز کی حیثیت سے اپنے خوبصورت کھیل کا مظاہرہ کرتے رہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے 1994ء سے 1999ء تک آسٹریلوی ٹیم کی کپتانی کے فرائض بھی سرانجام دئیے۔
مارک ٹیلر نے 104ء ٹیسٹ میچ اور 113 ایک روزہ میچ کھیلے۔ انہوں نے 43.49 کی اوسط سے 7525 رنز بنائے جبکہ ایک روزہ میچوں میں انہوں نے 32.23 کی اوسط سے 3514رنز بنائے۔
ان کی ٹیسٹ سنچریوں کی تعداد 19 اور نصف سنچریوں کی تعداد 40 ہے۔ ان کا ایک اننگز میں زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ سکور 334 رنز ناٹ آؤٹ ہے۔ مارک ٹیلر سکول کے زمانے میں بھی اپنی ٹیم کی طرف سے افتتاحی بلے باز کی حیثیت سے کھیلتے تھے۔
1988-89ء میں وہ نیو ساؤتھ ویلز کی طرف سے کھیلتے تھے اور اس وقت ان کی پوزیشن بڑی مضبوط تھی۔ انہوں نے بڑے اچھے کھیل کا مظاہرہ کیا تھا۔ اسی بنیاد پر انہیں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیم میں شامل کیا گیا۔
تین برس تک جیف مارش اور ڈیوڈ بون کی افتتاحی جوڑی کامیابیوں کے پھول سمیٹتی رہی۔ تاہم ٹیم کے کوچ بوب سمپسن چاہتے تھے کہ افتتاحی بلے بازوں میں ایک بائیں ہاتھ سے کھیلنے والا ہو اور دوسرا دائیں ہاتھ سے۔ اس وجہ سے بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے مارک ٹیلر کو دائیں ہاتھ سے کھیلنے والے جیف مارش کے ساتھ افتتاحی بلے باز کی حیثیت سے شامل کر لیا گیا۔ 1990ء میں مارک ٹیلر کو وزڈن کرکٹر آف دی ائیر قرار دیا گیا۔ مارک ٹیلر کا شاندار کیرئیر جب ختم ہوا تو ان کی جگہ سٹیووا نے لی۔
ڈیسمنڈ ہینز
کرکٹ کی تاریخ میں گورڈن گرینج اور ڈیسمنڈ ہینز کی افتتاحی جوڑی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ گرینج کی طرح ہینز بھی زبردست صلاحیتوں کے حامل افتتاحی کھلاڑی تھے۔ 15 فروری 1956ء کو پیدا ہونے والے ڈیسمنڈ ہینز نے 3 مارچ 1978ء کو آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا جبکہ اس سے پہلے فروری میں وہ آسٹریلیا کے خلاف ہی ایک روزہ میچ کھیل چکے تھے۔
انہوں نے 116 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 42.3 کی اوسط سے 7487 رنز بنائے۔ انہوں نے 18 ٹیسٹ سنچریاں اور 39 نصف سنچریاں بنائیں۔ اسی طرح انہوں نے 238 ایک روزہ میچ کھیلے اور 41.4 کی اوسط سے 8648 رنز بنائے۔
ٹیسٹ میں ان کا زیادہ سے زیادہ انفرادی سکور 184رنز رہا جبکہ ایک روزہ میچوں میں ان کا سب سے زیادہ سکور 152رنز تھا۔ وہ ہک شاٹ کھیلنے کے ماہر تھے۔ وہ بڑی بے خوفی سے کھیلتے تھے۔ تیز ترین بائولرز کو بھی بڑی جرات سے کھیلتے تھے۔ حالات کیسے بھی ہوں‘ ڈیسمنڈ ہینز کا حوصلہ کبھی پست نہیں ہوا۔ سرویون رچرڈز کی طرح ان کی نظر بھی بڑی تیز تھی۔ اس کے ساتھ ان کا فٹ ورک بھی مثالی تھا۔ اس میں کیا شبہ ہے کہ ڈیسمنڈ ہینز بھی کرکٹ کی تاریخ کے عظیم افتتاحی بلے باز تھے۔