آئی سی سی اور پی سی بی کے تمام سوالات کا جواب دینے کو تیار ہوں: سلیم ملک

Last Updated On 28 April,2020 05:16 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلیم ملک نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے باقاعدہ رابطہ کر لیا ہے۔

پی سی بی سے رابطے کے بعد سابق کپتان نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کبھی کسی ویڈیوز کے ٹرانسکرپٹس مجھے نہیں ملے۔ ٹرانسکرپٹس دیں تاکہ اس کا جواب دے سکوں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے تمام سوالات کا جواب دینے کو تیار ہوں۔

دریں اثناء سلیم ملک نے جواب دینے کیلئے قانونی مشاورت مکمل کرلی، وکیل کی مشاورت پر سلیم ملک پی سی بی کو جوابات دیں گے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سلیم ملک نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ماضی میں کوئی فکسنگ نہیں کی جبکہ عدالت نے بھی مجھے بری کردیا ہے اور اگر انصاف نہیں ملا تو وزیراعظم عمران خان کے پاس بھی جاؤں گا۔

وڈیو لنک کے ذریعے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سلیم ملک کا کہنا تھا کہ میں نے ماضی میں کوئی فکسنگ نہیں کی اور معافی مانگنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں نے فکسنگ کی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا مؤقف ہے کہ سلیم ملک نے ماضی میں دیے گئے سوالات کے جواب نہیں دیے جبکہ مجھے آج تک سوالات بھیجے ہی نہیں گئے اگر کوئی دستاویز یا خط تھا تو عدالت میں پیش کیوں نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سابق کرکٹر سلیم ملک نے مداحوں سے معافی مانگ لی، اینٹی کرپشن یونٹ سے تعاون کا اعلان

سلیم ملک کا کہنا تھا کہ عدالت نے مجھے کلیئر کیا ہے کہ اگر پی سی بی کچھ پوچھتا تو اس کا جواب بھی لازم دیتا۔ میں ٹی وی پریہ خبریں دیکھ کر حیران ہوا کہ میں نے فکسنگ کا جرم مان لیا ہے حالانکہ میں نے کوئی فیصلہ نہیں کی۔ گزشتہ 19 سال سے انصاف کے لیے لڑرہا ہوں۔

فکسنگ سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ جسٹس قیوم کی رپورٹ ضرور پڑھ لیں، رپورٹ پڑھے بغیر لوگ صرف مجھ پر الزام لگاتے ہیں۔ جسٹس قیوم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کس کس کو ٹیم میں نہیں ہونا چاہیے جبکہ مجھ پر لمبی پابندی لگادی اور دیگر کھلاڑیوں کو جرمانے لگا کر چھوڑ دیا گیا، ایسا لگتا ہے جیسے میں پاکستانی نہیں ہوں۔

سلیم ملک نے کہا کہ میں کسی نوکری کے چکر میں نہیں ہوں لیکن اگر انصاف نہ ملا تو وزیراعظم عمران خان کے پاس بھی جاؤں گا۔

یاد رہے کہ سلیم ملک پر 2000 میں میچ فکسنگ کے الزام میں پابندی عائد کی گئی تھی جبکہ 2008 میں مقامی عدالت نے ان کی پابندی کو ختم کردیا تھا۔

عدالت کی جانب سے پابندی کے خاتمے کے بعد سلیم ملک نے کئی مرتبہ کوچنگ اور دیگر شعبوں میں کام کے لیے درخواست جمع کرائی مگر ان کی کوئی بھی درخواست منظور نہیں کی گئی۔

سلیم ملک نے گزشتہ دنوں ایک ویڈیوز جاری کی تھی جس میں انھوں نے آئی سی سی اور پی سی بی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کی پیش کش کی تھی۔

1982 سے 1999 تک کیریئر میں 103 ٹیسٹ اور 283 ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والے سابق مڈل آرڈر بلے باز نے کہا تھا کہ وہ میچ فکسنگ اسکینڈل کے حوالے سے معلومات فراہم کرنے کے لیے آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کے ساتھ بھی تعاون کرنے کو تیار ہیں۔

سلیم ملک نے کہا تھا کہ انسانی حقوق کے قوانین کے تحت، وہ اس بات کے بھی مستحق ہیں کہ ان کے معاملے کو انسانیت سوز بنیادوں پر سمجھا جائے کیونکہ انہوں نے بہت پہلے اس غلطی کی وجہ سے بہت زیادہ مصائب کا سامنا کیا ہے اور 19 سال تک کھیل سے دور رہے ہیں۔