2011ء ورلڈکپ فائنل فکسنگ کیس: اوپل تھرنگا تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش

Last Updated On 01 July,2020 07:37 pm

کولمبو: (ویب ڈیسک) 2011ء کے ورلڈکپ فائنل میں سری لنکا کی طرف سے کھیلنے والے اوپننگ بلے باز اوپل تھرنگا مبینہ فکسنگ کے حوالے سے تحقیقات کمیٹی کے سامنے پیش ہو گئے جہاں ان سے تحقیقات کی گئیں۔

تفصیلات کے مطابق ممبئی میں ہونے والے فائنل میچ، جس میں بھارت نے سری لنکا کو ہرا کر دوسری بار کرکٹ ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا، میں فکسنگ کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) نے 35 سالہ اوپل تھرنگا سے دو گھنٹے تک پوچھ گچھ کی جس کے بعد سری لنکن کھلاڑی پہلے کرکٹر بن گئے جو کسی بھی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیشی کے بعد تھرنگا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مجھ سے تحقیقات کے سلسلے میں کچھ سوالات پوچھے گئے جس کے بعد میں نے اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا۔

یاد رہے کہ ورلڈکپ 2011ء کے فائنل میں ممبئی کے وانکھیڈے سٹیڈیم میں اوپل تھرنگا نے 20 گیندوں پر محض دو رنز بنائے تھے۔ اس سے قبل تفتیشی ٹیم نے چیف سلیکٹر اراونا ڈی سلوا سے تقریباً چھ گھنٹے پوچھ گچھ کی۔

ان تحقیقات کا آغاز اس وقت شروع کیا گیا جب اس وقت کے کھیلوں کے وزیر مہندانند التھگامج نے الزام لگایا تھا کہ سری لنکن ٹیم ورلڈ کپ 2011 کا فائنل میچ جان بوجھ کر بھارت کے ہاتھوں ہار گئی تھی۔

مہندانند نے گذشتہ ماہ ایک مقامی ٹی وی چینل کو بتایا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں اب اس کے بارے میں بات کرسکتا ہوں۔ میں تمام کھلاڑیوں پر الزام نہیں لگا رہا بلکہ کچھ لوگ اس میں شامل تھے۔

تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ جگت فونسیکا کا کہنا تھا کہ تھرنگا کے بیان کا تجزیہ کرنے کے بعد افسران اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ مزید کن کھلاڑیوں سے تفتیش کی جائے گی۔ وہ اپنی تحقیقات کو جاری رکھنے کے لیے انٹیلی جنس رپورٹس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ذرائع سے بھی معلومات حاصل کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے کے مطابق ڈی سلوا نے اپنی پوچھ گچھ یا 2011 کےفائنل میں مبینہ فکسنگ کے بارے میں کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

سری لنکا میں انٹرنیشنل کرکٹ کو پہلے بھی بدعنوانی کے الزامات کا سامنا رہا ہے جن میں انگلینڈ کے خلاف 2018 کے ٹیسٹ سے قبل میچ فکسنگ کے دعوے بھی شامل ہیں۔

گذشتہ ماہ سری لنکن کرکٹ بورڈ نے کہا تھا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل بدعنوانی کے الزامات کے حوالے سے تین سابق کھلاڑیوں سے تفتیش کر رہی ہے۔

میچ فکسنگ کو نومبر میں فوجداری جرم قرار گیا تھا جس کے تحت اس میں ملوث کھلاڑیوں کو 10 کروڑ لنکن روپے جرمانے اور 10 سال تک کی قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

سری لنکا کے سابق وزیر کھیل کی جانب سے فائنل کو فکس قرار دیے جانے کے بعد مہیلا جے وردھنے اور کمار سنگاکارا کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا اور ان دونوں نے سابق وزیر کھیل کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیا۔

جے وردھنے نے یہ سوال کیا کہ کیا الیکشن قریب ہیں؟ ایسا لگتا ہے کہ جیسے سرکس شروع ہو گیا ہو۔ انھوں نے سابق وزیر کھیل سے شواہد اور نام پیش کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

کمار سنگاکارا نے بھی اسی طرح کے ردعمل میں سابق وزیر کھیل سے کہا کہ اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ اسے آئی سی سی اور اس کے اینٹی کرپشن اینڈ سکیورٹی یونٹ کے پاس لے جائیں تاکہ وہ اس دعوے کی تحقیقات کر سکے۔