اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کے قریبی دوست اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما سینیٹر فیصل جاوید خان کا کہنا ہے کہ حال ہی میں ریٹائر ہونے والے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر محمد عامر نے جلد بازی میں فیصلے کیا ہے ، ان کے خدشات کو دور کرنا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ باؤلر محمد عامر نے گزشتہ دنوں عالمی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد پاکستانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما سینیٹر فیصل جاوید کا بیان سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محمد عامر ٹیم مینجمنٹ سے دلبرداشتہ، انٹرنیشنل کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم عمران خان کے قریبی دوست فیصل جاوید خان کا کہنا ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کی مینجمنٹ میں سینئر کھلاڑیوں کو شامل کر کے محمد عامر کے تحفظات دور کیے جائیں۔
Team management may look into Amir s concerns & involve sr. players to handle the matter.28yrs old Amir is a huge talent & we shouldn t waste him.And for Aamir, he may reconsider his test ckt as his age&form still suit him this v format. No emotional decision pl #ٹیلنٹ_کی_قدرکریں
— Faisal Javed Khan (@FaisalJavedKhan) December 17, 2020
انہوں نے مزید لکھا کہ 28 سالہ محمد عامر باصلاحیت کھلاڑی ہیں۔ ہمیں اس ٹیلنٹ کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہا کہ کوئی جذباتی فیصلہ نہیں کیا جانا چاہیے، فاسٹ باؤلر تمام فارمیٹ ابھی کھیل سکتے ہیں۔ آخر میں انہوں نے ’ٹیلنٹ کی قدر کریں‘ کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی کا محمد عامر سے رابطہ، فاسٹ بولر نے عالمی کرکٹ چھوڑنے کی تصدیق کر دی
دوسری طرف بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق آل راؤنڈر عرفان پٹھان نے بھی قومی کرکٹر عامر کے کرکٹ مینجمنٹ سے مایوس ہو کر کرکٹ کو الوداع کہنے کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حال ہی میں لنکن پریمیئر لیگ (ایل پی ایل) میں میراعامر سے سامنا ہوا ہے۔ اتنا کہوں گا کہ عامر کے لیے ابھی بہت کرکٹ باقی ہے۔ وہ اچھے باؤلر ہے، میری خواہش ہے ان کا مستقبل بھی اچھا ہو۔
Just faced this guy @iamamirofficial in the recent concluded #Lpl must say lots of cricket left in him. Bowling well as ever. Wish him well for future #amirretires
— Irfan Pathan (@IrfanPathan) December 17, 2020
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر سہیل تنویر نے بھی رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ محمد عامر نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ دلبرداشتہ ہو کر کیا۔ میرے ساتھ بھی ایسا سلوک ہوا لیکن میں نے ریٹائرمنٹ نہیں لی، میرا یقین ہے کہ دلبرداشتہ ہونے کی بجائے حالات کا سامنا کرنا چاہیے۔ کیونکہ کھیل ہمیں مضبوط کرتا ہے، محمد عامر کو کرکٹ سے علیحدگی نہیں اختیار کرنی چاہیے تھی۔
یہ بھی پڑھیں: وقار یونس کا رویہ برداشت سے باہر ہوچکا، ٹیم میں واپسی کی امیدیں چھوڑ دیں: محمد عامر
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے رد عمل میں کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ محمد عامر اور پی سی بی انتظامیہ اس ریٹائرمنٹ کی ذمہ دار ہے۔ بڑے شروع نہ کرتے تو چھوٹوں کی بات کرنے کا موقع نہیں ملتا۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کے ذریعے کیوں بات چیت ہو رہی ہے، آپس میں کمرے میں بیٹھ کر بات کریں۔ فاسٹ باؤلر کا فیصلے تھوڑا سخت تھا، زندگی میں چیلنجز آتے ہیں، جنہیں قبول کیا جاتا ہے۔ ٹیم کو فاسٹ باؤلر کی ضرورت ہے، انہیں سوچ سمجھ کرمعاملے لیکر چلنا چاہیے۔
قومی ٹیم کے فاسٹ باؤلر محمد عامر کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں واپسی کی امیدیں چھوڑ دی ہیں۔ کم بیک کو نہیں دیکھ رہا، وقار یونس کا رویہ برداشت سے باہر ہوچکا ہے۔ نیوزی لینڈ میں پاکستان ٹیم کو بے عزت نہیں کیا ہمارے لڑکوں کی حرکتیں خراب تھیں جنکی سزا انکو ملی۔
یہ بھی پڑھیں: محمد عامر کی ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کرکٹ کے لیے اچھا نہیں ہے: کامران اکمل
اپنے ایک ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل سے پہلے مجھے ذاتی طور پر دھچکا لگا کہ فائنل سے ایک دو دن پہلے ٹیم کا اعلان کردیا گیا، ہیڈ کوچ مصباح الحق صاحب ہی بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے ٹیم کا اعلان پی ایس ایل مکمل ہونے سے پہلے کیوں کیا۔
فاسٹ باؤلر کا کہنا تھا کہ میں نے ٹویٹر پر مصباح صاحب اس لئے لکھا کہ وہ بڑے لوگ ہیں جن کے پاس پاور ہوتی ہے وہ صاحب ہی ہوتے ہیں۔ وقار یونس کا رویہ بہت برداشت کیا،اب بات برداشت سے باہر ہوچکی ہے۔ برداشت کرنے کی حد ہوتی ہے، وقار یونس جب سسٹم میں نہیں تھے تب کی ریٹائرمنٹ دی تھی۔
محمد عامر کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ سے پہلے مینجمنٹ کو بتایا تھا کہ ورک لوڈ برداشت نہیں کرسکتا۔ میں ورلڈ کپ کا میچ بھی انجری کے باوجود کھیلا۔ وقار یونس نے سوال کے جواب میں کہا کہ عامر نے ورک لوڈ کی وجہ سے کرکٹ نہیں چھوڑی، تو وقار یونس بتائیں کس وجہ سے کرکٹ چھوڑی، مجھے میری باڈی کا پتا ہے کہ میں کتنا ورک لوڈ برداشت کرسکتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: عامر کی اب ٹیم میں جگہ نہیں بنتی: عاقب جاوید کا رد عمل
انہوں نے کہا کہ وقار یونس تو ٹیم کو چھوڑ کر گئے بعد میں آئے آپ کو کیسے پتا میری انجری ہے یا نہیں۔ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ورک لوڈ کی وجہ سے نہیں چھوڑی تو اس لئے کہا کہ آپ بتائیں کیسے چھوڑی۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے فاسٹ باؤلر کا کہنا تھا کہ چیف سلیکٹر کے لئے بہترین چوائس ہیں۔ پاکستان کے لئے ان کے 18 سے 20 ہزار رنز ہیں۔ ورلڈ کلاس کھلاڑی ہیں۔ اگر میرے بس میں ہو تو محمد یوسف کو فوری طور پر چیف سلیکٹر بنا دوں۔
محمد عامر کا کہنا تھا کہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ بند ہوئی تو اسکا متبادل ہونا چاہئے تھا۔ جب کوئی کرکٹ شروع کرتا ہے تو پاکستان ٹیم کی امیدسے نہیں آتا بلکہ ڈیپارٹمنٹل اور فرسٹ کلاس میں کھیلتا کچھ لڑکوں نے بیس 20 سال دئیے کرکٹ کو لیکن مشکل ہوتا ہے انکی زندگی کیسی گزر رہی ہوگی۔ نیوزی لینڈ میں پاکستان ٹیم کو بے عزت نہیں کیا ہمارے لڑکوں کی حرکتیں خراب تھیں جنکی سزا انکو ملی۔