آصف علی انٹرنیشنل کرکٹ میں شامل ہونے پر کس سابق کپتان کے مشکور؟

Published On 30 October,2021 11:35 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) ٹی 20 ورلڈکپ میں افغانستان اور نیوزی لینڈ کے خلاف میچز میں فتح دلوانے والے محمد آصف کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ انہوں نے قومی ٹیم کو فتح دلوائی لیکن ماضی میں ناقص کارکردگی اور ناکامیوں پر جتنا انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا اتنا کسی بھی کھلاڑی کو تنقید کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق آصف علی کی ٹی 20 ورلڈکپ میں قومی ٹیم میں شمولیت پر کافی تنازع کھڑا ہوا اور ہر کوئی ان پر تنقید کرنے لگا کہ ایک ایسے کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کیا جا رہا ہے جس کی کارکردگی اچھی نہیں اور سوشل میڈیا پر ان پر کافی تنقید کی گئی تھی۔ ان کی ٹیم میں شمولیت پر کبھی ’پرچی‘ کا لیبل لگایا جاتا ہے تو کبھی سفارش کے طعنے ملتے ہیں اور اس سب کے باوجود بھی اگر کوئی کھلاڑی پرفارم نہ کر پائے تو کہیں انتظامیہ میں موجود چہروں کو بھی جھٹکا سا مل جاتا ہے۔

یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ آصف علی کو اپنی زندگی میں کافی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا، 2019ء کے کرکٹ ورلڈکپ کے دوران ان کی بیٹی فاطمہ محض 18 ماہ کی عمر میں کینسر کے باعث زندگی کی بازی ہار گئی تھی جس پر وہ کافی رنجیدہ بھی ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ 30 سالہ آصف علی قومی ٹیم کو ٹی 20 ورلڈکپ میں افغانستان اور نیوزی لینڈ کے خلاف اہم موقع پر فتح دلوائی اور اس وقت گروپ 2 میں قومی ٹیم ٹاپ پوزیشن پر براجمان ہے۔

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کے خلاف آخری لمحات میں آصف علی نے تین چھکے لگائے ان میں دو چھکے ٹم ساؤتھی کو لگائے گئے جن کا شمار دنیا کے بہترین باؤلرز میں ہوتا ہے۔ گزشتہ روز افغانستان کے خلاف آخری دو اوورز میں چوبیس رنز درکار تھے تو آصف علی نے افغان باؤلر کریم جنت کو ایک ہی اوور میں چار چھکے لگا کر شاہینوں کو فتح دلوائی۔

اے ایف پی کے مطابق آصف ایک زمانے میں لوہے کی فیکٹری میں مزدوری کرتے تھے، انہیں ٹیم میں شامل کرنے کا سب سے سہرا سابق کوچ مصباح الحق کو جاتا ہے۔

مصباح الحق نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 2011ء میں آصف علی کو دریافت کیا تھا اور دیکھ کر کافی خوش ہوں آصف علی نے اپنی بیٹنگ سے شائقین کی رائے کو بدل دیا ہے

یاد رہے کہ 2011ء کو قومی ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق پاکستان نیشنل سپر ایٹ ٹورنامنٹ کے دوران فیصل آباد ٹیم کی قیادت کر رہے تھے اسی دوران انہوں نے آصف علی کو ٹیم میں لانے کے لیے کردار ادا کیا۔

مصباح الحق نے کہا کہ ایونٹ کے دوران ٹی ٹونٹی میں اپنے ہی میچ میں سنچری داغی تھی اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں اسلام آباد یونائیٹڈ میں انہیں شامل کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ یہاں تک کہ پچھلے دو سال میں آصف علی جتنی بار بھی قومی ٹیم کے لیے سلیکٹ ہوئے، ہر بار ان کا نام مصباح کے ساتھ نتھی کر کے کئی فسانے گھڑے گئے۔ لب لباب یہ تھا کہ ان کی کارکردگی اس سلیکشن کا جواز لانے سے قاصر تھی اور ٹیم میں شمولیت صرف ’فیورٹ ازم‘ کی بنیاد پر تھی۔ لیکن ہر کھلاڑی کو اپنے اندر پوشیدہ ’سٹارڈم‘ نکالنے کے لیے کوئی سٹیج چاہیے ہوتا ہے۔ کچھ نہایت ٹیلنٹڈ کھلاڑی پہلے ہی میسر موقع پر اس کا بخوبی اظہار کر دیتے ہیں جبکہ کچھ ’لو پروفائل‘ مقابلوں کی تاک میں رہتے ہیں تو کچھ بڑے سٹیج کی تلاش میں رہتے ہیں۔

لیکن آصف کی ناکامی کے بعد قومی ٹیم کے سابق کوچ مصباح الحق پر کافی تنقید کی گئی، کیونکہ کہا جاتا تھا کہ مصباح الحق ان پر بھروسہ کرتے ہوئے انہیں بار بار موقع دے رہے ہیں۔

مصباح الحق نے اے ایف پی کو بتایا کہ ٹی ٹونٹی میچ میں نمبر 6 پر ایک ایسا بیٹسمین چاہیے جو ہارڈ ہٹر ہو اور خوشی ہے آصف علی نے یہ کردار بخوبی انجام دیا۔

ورلڈکپ میں افغانستان کے خلاف میچ کے ہیرو آصف علی سابق کپتان و ہیڈ کوچ مصباح الحق کے معترف دکھائی دے رہے ہیں۔

انہوں نے میچ کے بعد پریس کانفرنس میں سابق کپتان مصباح الحق کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کے شکر گزار ہیں کیونکہ کیریئر میں مصباح نے انہیں ہمیشہ سپورٹ کیا۔ سوشل میڈیا میں مجھ پر ہونے والی تنقید کا میں برا نہیں مناتا۔

قومی ٹیم کے سابق لیجنڈ فاسٹ باؤلر وسیم اکرم نے کہا کہ شائقین جنہوں نے آصف علی کے لیے  سفارش شدہ  کا لیبل استعمال کیا مشورہ ہے کہ صبر کا مظاہرہ کریں۔ آصف علی نے صبر کا مظاہرہ کر کے اپنی قابلیت ثابت کر دی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے سابق کوچ ڈین جونز بھی قومی ٹیم کے ہارڈ ہٹر بیٹسمین کے بھی مداح تھے۔

Advertisement