فیصل آباد، جڑانوالہ (روزنامہ دنیا) جنسی زیادتی و قتل کے پے در پے واقعات نے جہاں انسانیت کے سر شرم سے جھکا دئیے وہاں پنجاب حکومت اور پولیس کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان لگ گئے ۔ المناک واقعات پر قوم کا رویہ بھی بے ہنگم ہجوم سے بڑھ کر کچھ نہیں۔
سانحات پر احتجاج کرنا اور پھر انہیں بھول جانا ہماری پہچان بنتا جا رہا ہے ۔ جڑانوالہ میں دس روز کے دوران تین لرزہ خیر واقعات کے باوجود نہ حکومت ٹس سے مس ہوئی نہ ہی پولیس حکام غفلت کی نیند سے جاگ سکے ۔ جی سی یونیورسٹی کی معصوم طالبہ سے زیادتی کے بعد لرزہ خیز قتل کے بعد وزیراعلیٰ نے بھی متاثرین کے ساتھ اپریل فول منایا اور وعدہ کے باوجود داد رسی کیلئے نہ پہنچ سکے ، جبکہ پولیس تینوں واقعات کی پردہ پوشی میں مصروف ہے۔
25مارچ کو دنیا نیوز نے جڑانوالہ میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال بدر چوہدری کے حلقہ میں مسلم لیگی رہنما اعجاز عرف بلا ڈان کے گینگ کی جانب سے سینکڑوں معصوم کمسن بچوں سے زبردستی زیادتی ، فحش ویڈیوز بنا کر بلیک میل کرنے کے مکروہ دھندے کا انکشاف کیا تھا ۔مرکزی ملزم کے مقدمہ قتل میں بھی ملوث ہونے کے سنسنی خیز انکشاف پر وزیراعلیٰ پنجاب نے نوٹس لے کر انکوائری ٹیم تشکیل دی تھی جس نے اپنی انکوائری کیلئے رسمی دورہ کیا، اسی دوران 25 مارچ کو جڑانوالہ کی رہائشی جی سی یونیورسٹی کی طالبہ عابدہ کو نامعلوم افراد نے اغوا کرکے زیادتی کے بعد قتل کرکے نعش نہر برد کردی تھی جس کی لاش ڈجکوٹ کے علاقہ میں نہر سے 27مارچ کو ملی تھی جس کے ملزموں کا تاحال پولیس سراغ نہ لگاسکی۔
جبکہ یکم اپریل کو جڑانوالہ میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی ممکنہ آمد کے پیش نظر بنائے گئے ہیلی پیڈ کو دیکھنے کیلئے جانیوالی معصوم کمسن مبشرہ افضل بھی وحشی درندوں کے ہاتھ لگ گئی جسے نامعلوم شیطان صفت عناصر نے زیادتی کا نشانہ بناکر گلا دبا کر قتل کرکے نعش ویرانے میں پھینک دی جس کو جانوروں نے نوچ ڈالا۔
پے در پے المناک واقعات کے باجود مقامی ایم این اے اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال بدر چوہدری نے اسلام آباد یاترا کا سلسلہ ترک نہ کیا اور حلقہ پر توجہ دینے ، متاثرین کی داد رسی کے بجائے حکمرانوں کی خوشنودی کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جبکہ ضلعی پولیس سربراہ ، قانون نافذکرنے والے دیگر ادارے اور کئی چھاپہ مار وتفتیشی ٹیمیں ملکر بھی تینوں واقعات میں ملوث ملزمان کا سراغ لگانے میں ناکام ہے جس سے ضلعی پولیس سربراہان کی کمزور گرفت، نامکمل قانون سازی اور ناقص منصو بہ بندی اور فیصلہ سازی کا فقدان عیاں ہوگیا ہے جبکہ ان تمام واقعات پرحکومتی سطح پر مجرمانہ خاموشی ناصرف لمحہ فکریہ بلکہ قابل مذمت بھی ہے۔
ادھر دوسری کلاس کی معصوم طالبہ کے بہیمانہ قتل نے دل دہلا دیئے ،آہوں سسکیوں میں منوں مٹی تلے دفن ۔شہر کی فضا سوگوار، جگہ جگہ احتجاج شدت اختیار کر گیا۔پولیس کی بھاری نفری نے علاقہ کو محاصرے میں لیے رکھا ۔ معصوم طالبہ کا اندوہناک قتل قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے معمہ بن گیا۔ عابدہ کے بعد مبشرہ قتل پر تاجر، وکلا ،مذہبی جماعتوں کی آج شٹرڈاؤن ہڑتال ہوگی۔جڑانوالہ شیرازی پارک کی طالبہ عابد ہ کے بعد دوسری کلاس کی 7سالہ معصوم مبشرہ کے دلخراش واقعہ نے دل دہلا دیے ہیں۔
معصوم طالبہ کواغوا مبینہ زیادتی کے بعد قتل کرکے جرم پر پردہ ڈالنے کے لیے نعش کھیتوں میں پھینک دی گئی جسے کتے نوچتے رہے اطلاع پر پولیس نے مقتولہ کے والد افضل بلوچ کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا ہے ۔معصوم طالبہ کے اندوہناک قتل پر جڑانوالہ میں ورثا و اہل علاقہ نے احتجاج کرتے ہوئے ننکانہ روڈ بلاک کر دی اور کچہری چوک میں ٹائر وں کو آگ لگا کر شدید نعرے بازی کرتے ہوئے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کی اطلاع پر پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو محاصرے میں لیے رکھا ۔