لاہور: (ویب ڈیسک) لاہور کی عدالت نے عالمی چائلڈ پورنوگرافی ریکٹ کا حصہ ہونے کا جرم ثابت ہونے پر سرگودھا کے شخص کو 7 سال قید اور 12 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔
مجرم سعادت امین کو سائبر کرائم کیسز کے خصوصی جج محمد عامر رضا بیتو نے سزا سنائی۔ سعادت امین کے خلاف گزشتہ سال 11 اپریل کو ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے خالد انیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا اور ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل لاہور کے ایڈووکیٹ مونَم بشیر کیس کے پراسیکیوٹر تھے۔
جنسی وڈیوز اور تصاویر کے مکروہ دھندے میں ملوث ہونے کے الزام میں سرگودھا سے گرفتار ہونے والے ملزم سعادت امین عرف انکل منٹو کو سات سال قید اور 12 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں ملزم کو ایک سال مزید قید کاٹنا ہو گی۔ اپنے فیصلے میں جج محمد عامر بیٹو نے چائلڈ پورن کے دھندے کو ایک ایسا مکروہ فعل قرار دیا جس سے معاشرے پر سنگین اثرات مرتب ہوئے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ انھوں نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ پورنوگرافک مواد کو حاصل کرنے کے دوران بچوں کو ناقابلِ تصور درندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
استغاثہ کے مطابق ملزم سعادت امین نے نومبر 2016 میں دس سے بارہ سال کی عمر کے بچوں کی عریاں تصاویر بنا کر ناروے میں رہنے والے سویڈش شہری کے ہاتھ فروخت کی تھی انھیں ناروے کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے طرف سے ملنے والی معلومات کی بنیاد پر سرگودھا سے گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے وقت ان کے قبضے سے بچوں کی 65 ہزار عریاں وڈیوز اور تصاویر برآمد ہوئی تھی۔ انگلینڈ کے شمال مشرقی قصبے سکنتھارپ کے ایک رہائشی کی طرف سے سعادت امین کو 78 مرتبہ رقوم بھیجی گئیں جس کی بنیاد پر انھیں سعادت امین کا سب سے بڑا گاہک بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔
برطانوی پولیس کے مطابق سعادت امین کے وہ مبینہ گاہک 28 جنوری 2012 کو اپنی کار ایک ویران جگہ پر پارک کرنے کے بعد روپوش ہو گئے تھے اور تمام تر کوششوں کے باوجود ان کے روپوشی کا معمہ حل نہیں ہو سکا ہے۔ مقدمے کی تفتیش کرنے والی ٹیم کے رکن اور ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف اقبال نے اس فیصلے کو تاریخی قرار دیا ہے کیونکہ ان کے مطابق 2016میں پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت چائلڈ پورنوگرافی پر یہ پہلا فیصلہ ہے۔