لاڑکانہ: (دنیا نیوز) لاڑکانہ میں چند روز قبل ڈینٹل کالج میں فائنل ایئر کی طالبہ نمرتہ کی ملنے والی لاش کا معمہ تاحال حل نہیں ہو سکا۔
دنیا نیوز کے مطابق لاڑکانہ کے بی بے آصفہ ڈینٹل کالج سے فائنل ائیر کی طالبہ نمرتہ کی لاش کا فائنل پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی تاحال جاری نہیں کیا گیا ہے، پولیس کی جانب سے نمرتہ کے کیس میں گرفتار دونوں کلاس فیلوز مہران ابڑو اور علی شان میمن سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔
دنیا نیوز نے نمرتہ کی لاش ملنے کے واقعے سےچند روز قبل کی بی بی آصفہ ڈینٹل کالیج کے کلاس روم کی سی سی ٹی وی ویڈیو حاصل کرلی ہے جس میں نمرتہ اور حراست میں لیے گئے دونوں کلاس فیلوز مہران ابڑو اور علی شان ایک ساتھ کلاس میں اکیلے بیٹھے ہیں اور نمرتہ سے بات چیت کرتے ہوئے بھی نظر آ رہے ہیں۔
دوسری جانب حکومت سندھ کی جانب سے نمرتہ قتل کیس میں جوڈیشل انکوائری کی درخواست جو سیکشن افسر جوڈیشل 2 وزارت داخلہ سندھ اعجازعلی بھٹی نے سیشن جج لاڑکانہ کو جوڈیشل انکوائری کے لیے دو روزقبل بھجوائی تھی پر ذرائع کے مطابق سیشن جج لاڑکانہ اقبال حسین میتلو نے جوڈیشل انکوائری کرنے سے انکار کردیا ہے۔
سیشن جج کاموقف ہے کے جوڈیشل انکوائری کے لیے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یا رجسٹرار کی جانب سے کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے، محکمہ داخلہ سندھ کے احکامات پر قانونی طور پر کاروائی نہیں کرسکتے۔
ادھر واقعے کامقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا اور نہ ہی نمرتہ کے ورثا میر پور ماتھیلو سے واپس لاڑکانہ لوٹے ہیں۔
اُدھر حیدر آباد میں طالبہ نمرتا کے مبینہ قتل کے خلاف اقلیتی برادری، سول سوسائٹی اور قومی عوامی تحریک کی جانب سے احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔
شرکاء نے ایس پی چوک سے پریس کلب تک مارچ کیا اور طالبہ نمرتا کے قتل کے خلاف شدید نعرے بازی کی، ریلیوں سے مقررین کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں پاکستانی سمجھا جائے۔ ہم بھی محب وطن پاکستانی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میڈیکل کی طالبہ نمرتا کو سفاکی سے قتل کیا گیا ہے، ہم قتل کی مذمت کرتے ہیں.نمرتا کے کیس کو دبایا نہ جائے، اصل قاتلوں کو گرفتار کر کےتیزی سےکیس چلا کر جلد از جلد سزا دی جائے، ہمارا مطالبہ ہےنمرتا کے ورثا سمیت اقلیتیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔