کراچی: (دنیا نیوز) کراچی میں لاک ڈاؤن کے دوران جرائم کی شرح میں کمی تو آئی تاہم جرم ختم نہ ہوسکا۔ ایک ماہ کے دوران 541 موبائل فونز، 39 گاڑیاں اور 1640 موٹرسائیکلیں چوری یا چھین لی گئیں، مختلف وارداتوں میں 21 افراد کی جان گئی۔
کورونا کے خوف نے شہر قائد کو جکڑ لیا، 23 مارچ کو شروع ہونے والے لاک ڈاؤن کے باعث پولیس اور رینجرز کے جگہ جگہ ناکوں سے اسٹریٹ کرائم کا جن قابو میں تو آیا تاہم جہاں موقع لگا وہاں کام بھی دکھاتا رہا۔
ایک ماہ کے دوران مختلف واقعات میں 21 افراد کی جان گئی جبکہ 21 افراد زخمی ہوئے، فروری میں 25 افراد کی جان گئی جبکہ 25 زخمی بھی ہوئے۔
مارچ تا اپریل شہر کے مختلف علاقوں سے 541 موبائل فونز چھینے گئے جبکہ فروری تا مارچ 1636 شہری موبائل فونز سے محروم ہوئے۔
لاک ڈاؤن کے دوران گاڑیاں کی چوری اور چھیننے کی صرف 39 وارداتیں رپورٹ ہوئیں جبکہ پچھلے ماہ 144 شہری اپنی گاڑیوں سے محروم کردیئے گئے تھے، شہر بند ہونے سے موٹرسائیکل کی چوری اور چھینے کی 1640 وارداتیں رپورٹ ہوئیں جبکہ گزشتہ ماہ 2572 شہری اپنی موٹرسائیکلیں گنوا چکے تھے، پولیس حکام کہتے ہیں ناکہ بندی سے اسٹریٹ کرائم کا گراف گرا ہے۔
لاک ڈاؤن کے دوران گھروں میں رہنے سے ٹریفک حادثات بھی کم ہوئے، ایک ماہ کے دوران 9 شہری مختلف حادثات میں موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ اس سے قبل یہ تعداد 16 تھی۔