کراچی: (دنیا نیوز) کورونا نے زندگی کے دیگر شعبوں کی طرح انصاف کی فراہمی کو بھی مزید مشکل بنا دیا، زیرالتوا مقدمات کی تعداد بڑھ گئی۔
خطرناک وبا کورونا سے پہلے سندھ ہائیکورٹ میں روزانہ سینکڑوں مقدمات کی سماعت ہوتی تھی۔ وکلا اور سائلین کا رش اتنا کہ سب پارکنگ کیلئے پریشان رہتے تھے تاہم اب سب بدل گیا۔
مقدمات کی سماعت محدود ہوئی تو سانحہ 12مئی، سانحہ بلدیہ فیکٹری، بغاوت اور اشتعال انگیزتقاریر سمیت 1760 مقدمات التواء میں پڑ گئے۔ ہائیکورٹ میں روزانہ تقریبا تین سو نئے مقدمات دائر ہوتے تھے لیکن اب نئے مقدمات پر پابندی ہے، صرف درخواست ضمانت یا سزا کے خلاف اپیلیں دائر ہو رہی ہیں۔
درخواست ضمانت اور سزا کے خلاف اپیلیوں کی سماعت کے باعث خطرناک مجرم بھی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔