4 بچیوں کا اغوا کیس: ملزم 6 سے زائد لڑکیاں فروخت کرچکے، دبئی رابطے کا شبہ

Published On 12 August,2021 09:20 am

لاہور: (فہد شہباز خان سے) ہنجروال سے اغوا ہونے والی بچیوں کے کیس میں انکشاف ہوا ہے ملزمان 6 سے زائد بچیاں فروخت کر چکے ہیں اور ان کے دبئی رابطے کا بھی شبہ کیا جا رہا ہے، کچھ ایسے شواہد بھی ملے ہیں جو ملزم سونو کی طرف سے ایک بچی کیساتھ زیادتی کے امکانات ظاہر کرتے ہیں، اس لئے ازسر نو میڈیکل بورڈ بنا کر گزشتہ روز بچی کا معائنہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ملزموں سے تفتیش کے دوران پتا چلا ہے کہ چنگ چی رکشہ ڈرائیور ارسلان رات کے پچھلے پہر بچیوں سے زیادتی کیلئے جگہ ڈھونڈتا رہا، اس سلسلے میں اس نے دوستوں سے بھی رابطہ کیا، ملزم بچیوں کے موبائل پکڑ کر نمبر حاصل کرچکا تھا، بچیوں کے موبائل ڈیٹا سے ارسلان کا سراغ ملا، پکڑے جانے پر بھی جھوٹ بولتا رہا کہ اس نے چار بچیوں کو ای ایم ای کے سٹاپ پر اتار دیا تھا اور اس کے ساتھ کوئی نہیں تھا، ارسلان کے موبائل ڈیٹا سے پولیس رفاقت تک پہنچی جو کہ اس رات ارسلان کے ساتھ تھا، اس نے بتایا ارسلان بچیوں کو ہراساں کرتا رہا اور اس نے بچیوں کو ای ایم ای نہیں بلکہ پنڈی سٹاپ پر اتارا تھا، جس سے پولیس تفتیش کو واضح سمت ملی۔

پنڈی سٹاف کی جیوفینسگ سے مرکزی کردار کاشی کا سراغ ملا، کاشی نے بچیوں کو اپنے گھر لے جانے کیلئے منالیا اور بتایا کہ وہ بچیوں کو جی ون مارکیٹ میں صبح ہوتے ہی اتار دے گا، کاشی بچیوں کو لے کر اپنے گھر کے اندر داخل ہوا تو اس کے ذہن میں خیال آیا کہ بچیوں کے موبائل فون سے اس کے گھر کی لوکیشن آسانی سے پولیس کو مل جائے گی، ملزم نے اسی وقت بچیوں کو رکشے میں واپس بٹھایا اور جی ون مارکیٹ لے آیا اور ان کے موبائل سے سم کارڈ نکال کر توڑ دئیے، دو بچیاں چنگ چی ڈرائیور ارسلان کی طرف سے دی گئی بوتل پینے کے بعد تقریباً نیم بے ہوش تھیں۔ کاشی کے دوبارہ گھر پہنچنے سے پہلے ہی وہ رکشے میں سو چکی تھیں، کاشی کی بیوی نے رات بھر بچیوں کو فحش کہانیاں سنا کر ان کا ذہن تیار کیا، کاشی نے ملزم شہزاد کو اپنے گھر بلایا جس کے بعد وہ بچیوں کو ساہیوال لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔

دوسری جانب پنڈی سٹاپ پر سیف سٹی کیمروں کی مدد سے پولیس رکشہ نمبر 4663 تک پہنچ چکی تھی، جو کہ عدیل رمضان کے نام پر تھا پولیس نے جب عدیل رمضان کو پکڑا تو پتا چلا کہ رکشہ تو اب کاشی کے پاس ہوتا ہے۔ پولیس کے مطابق عدیل رمضان نے پولیس کے چھاپے کی بابت کاشی کو ٹیلی فون پر بتایا، جس سے ملزمان گھبرا گئے اور انہوں نے معاملہ نمٹانے کی کوشش کی، اس دوران تین بچیوں نے اپنے اغوا کی خبر ساہیوال میں ٹی وی پر چلتے دیکھ لی، ایک بچی کو چونکہ علیحدہ رکھا گیا تھا لہٰذا تینوں بچیوں نے اس کی غیر موجودگی کا واویلا کرنا شروع کر دیا، قحبہ خانوں پر پولیس کے چھاپوں سے ڈر کر ملزم شہزاد نے الگ رکھی گئی بچی کو سونو کے حوالے کیا جو کہ لڑکیوں کو رقص اور محفل کے آداب سکھانے میں شہرت رکھتا ہے، اسی نے 15 پر پلانٹڈ کال کروا کر بچیوں کو پولیس کے حوالے کروا دیا۔

ایک بچی کو ساہیوال میں رقص کا لباس بھی پہنایا گیا پولیس کو شبہ ہے مختصر کپڑوں میں بچی کا فوٹو شوٹ کروا کر بہتر قیمت کیلئے دبئی میں متعلقہ پارٹی سے رابطہ کیا گیا، جس کی تحقیقات جاری ہیں، مزید شواہد اکٹھے کرنے کیلئے ملزمان کے موبائل فون کا فرانزک کروانے کا فیصلہ کیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ بچی کو پہنائے گئے لباس بھی پولیس نے قبضے میں لے لئے جن کا ڈی این اے کروایا جائے گا۔ بچی کے مطابق اس کے سامنے قحبہ خانے سے گڑیا نامی کال گرل کو دس ہزار روپے کے عوض کہیں بھیجا گیا تھا، کاشی، شہزاد اور سونو اس سے پہلے 6 سے زائد بچیوں کو فروخت کر چکے ہیں۔
تحقیقات جاری ہیں کہ ارسلان رفاقت اور کاشی کے نمبرز بچیوں کے سی ڈی آر میں کیا کر رہے ہیں، بچیوں کے ہمسائے 14 سالہ عمر کی ان چار بچیوں میں سے ایک کے ساتھ دوستی تھی، اسی وجہ سے عمر کے کال ڈیٹا میں بچی کا موبائل نمبر سینکڑوں مرتبہ ظاہر ہوا، جس سے پولیس کو عمر پر شبہ رہا کہ شاید اسی نے بچیوں کو اغوا کروایا ہے یا معاونت کی ہے مگر بعد ازاں حقائق یکسر مختلف نکلے۔