کراچی: (دنیا نیوز، روزنامہ دنیا) سٹیج کامیڈین، مزاح سے بھرپور لطیفے سناتے، لوگوں کے بھانت بھانت کے لہجوں کی نقل کر کے گدگداتے معروف لیجنڈ فنکار معین اختر کی آج ساتویں برسی منائی جا رہی ہے۔
کچھ فنکار ایسے ہوتے ہیں جن کے فن کی ایک نہیں بلکہ کئی جہتیں ہوتی ہیں۔ قدرت کی طرف سے انہیں جو صلاحیتیں عطا ہوتی ہیں وہ عمر بھر ان کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں۔ یوں وہ لوگوں کو بہت زیادہ متاثر کرتے ہیں اور ان جیسا بننے کی کوشش کرتے ہیں۔
معین اختر کا شمار بھی ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہیں قدرت نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ وہ ایک باکمال کمپیئر تھے اور ان کے ٹی وی پروگرامز بہت مقبول تھے۔ وہ اداکار بھی تھے۔ ٹی وی ڈراموں کے علاوہ انہوں نے کچھ فلموں میں بھی کام کیا۔
انہوں نے مشہور لوگوں کے بڑے زبردست انٹرویو کیے۔ ان میں پاکستان کے علاوہ بھارت کی معروف شخصیات بھی شامل ہیں۔ ان کے مداحین میں بالی وُڈ کے لیجنڈ دلیپ کمار بھی شامل ہیں۔
24 دسمبر 1950ء کو کراچی میں پیدا ہونے والے معین اختر گلوکار، فلم ساز، اور ہدایت کار بھی تھے، جنہیں ریڈیو پاکستان کے ذریعے شہرت ملی۔ ان کے دو اور ساتھیوں بشریٰ انصاری اور انور مقصود نے بھی ریڈیو کے ذریعے شہرت حاصل کی۔ انہیں ’’روزی‘‘ کا کردار ادا کرنے پر بین الاقوامی شہرت ملی۔
ان کا کیرئر 45 برس سے زیادہ ہے۔ ان کا کیرئر بچپن ہی سے شروع ہو گیا تھا۔ معین اختر کا خاندان آزادی کے بعد 1947ء میں پاکستان آ گیا۔ معین اختر کی خوبی یہ تھی کہ ان کا مزاح فحاشی سے بالکل پاک تھا۔ یہ مزاح بہت اعلیٰ معیار کا تھا۔
معین اختر نے اپنی خدا داد صلاحیتوں کی بنا پر اپنے مداحین کا ایک وسیع حلقہ بنا لیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مزاحیہ اداکاری آسان کام نہیں، اگر آپ کی مزاحیہ اداکاری سے لوگوں کی دل آذاری ہو اور وہ آپ کو داد دینے کی بجائے کوسنا شروع کر دیں تو یہ بات اس فن کار کے لیے شرم ناک ہو گی۔
صرف 13 برس کی عمر میں انہوں نے اپنا کیرئر شروع کیا۔ انہوں نے تھیٹر میں شیکسپیئر کے ڈرامے ’’مرچنٹ آف وینس‘‘ میں شائی لوک کا کردار ادا کیا۔ ان کی حس مزاح بہت متحرک تھی اور اس کی کئی جہتیں تھیں۔ ٹیلی ویژن پر ان کی پہلی انٹری چھ ستمبر 1966ء کو ہوئی۔ انہوں نے سرکاری ٹی وی پر ایک ورائٹی شو میں شرکت کی۔ یہ ورائٹی شو پہلا یومِ دفاع منانے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔ انہیں مختلف اداکاروں کی نقل اتارنے میں بھی ملکہ حاصل تھا۔ 1966ء میں انہوں نے ہالی وڈ کے مشہور اداکار انتھونی کوئن کی نقل اتاری اور پھر سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کی تقریریں انہی کے انداز میں سنائیں۔
انہوں نے ٹی وی پر کئی کردار ادا کیے۔ بعد میں انور مقصود اور بشریٰ انصاری کے ساتھ ان کی ٹیم بن گئی۔ ٹی وی ڈرامہ ’’روزی‘‘ میں ان کی اداکاری کو بہت پسند کیا گیا۔ اس ڈرامے میں انہوں نے ایک خاتون ٹی وی آرٹسٹ کا کردار ادا کیا۔ ڈرامہ روزی ہالی وڈ فلم ’’ٹوٹسی‘‘ سے متاثر ہو کر بنایا گیا تھا۔ اس فلم میں ڈسٹن ہو فمین نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ انہوں نے اس فلم میں اپنے کردار کے بارے میں کہا تھا کہ یہ ان کے یادگار کرداروں میں سے ایک تھا۔
معین اختر 1995ء میں شروع ہونے والے ٹی وی ٹاک شو ’’لوز ٹاک‘‘ میں 400 سے زیادہ بار مختلف کرداروں میں نظر آئے۔ اس میں انور مقصود انٹرویو کرتے تھے۔ معین اختر کچھ دیر کے لیے گیم شو ’’کیا آپ بنیں گے کروڑ پتی‘‘ میں میزبان کے طور پر سامنے آئے۔ ان کے شوز میں بڑی اہم شخصیات کو مدعو کیا جاتا تھا۔ ان میں لیجنڈ بھارتی اداکار دلیپ کمار، لتا منگیشکر اور مادھوری ڈکشٹ بھی شامل ہیں۔
معین اختر کا بنگلا دیش کرکٹ ٹیم کے ایک کھلاڑی کے روپ میں انور مقصود نے انٹرویو کیا اور ان کی کارکردگی کو انتہائی پسند کیا گیا۔ پھر وہ جاوید میاں داد کے روپ میں بھی سامنے آئے۔ طرح طرح کے کردار ادا کرنے میں انہیں خاصی مہارت حاصل تھی۔ ’’لوز ٹاک‘‘ ایک ایسا شو تھا جسے ہر شخص نے پسند کیا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ معین اختر اور انور مقصود نے اس بات کی طرف بھرپور توجہ دی کہ ناظرین ٹی وی کے سامنے بیٹھے رہیں۔ معین اختر کبھی کلرک بن کر سامنے آتے اور کبھی کسٹم آفیسر کے روپ میں ناظرین کو حیرت زدہ کر دیتے۔ وہ جس روپ میں بھی سامنے آتے تھے، ان کی یہی کوشش ہوتی تھی کہ ناظرین انہیں دیکھ کر اس بات پر سو فی صد یقین کر لیں کہ انہوں نے کوئی روپ نہیں دھارا بلکہ وہ ایک حقیقت ہیں۔
معین اخترنے کچھ فلموں میں بھی کام کیا جن میں ’’کالے چور‘‘ اور ’’راز‘‘ شامل ہیں۔ معین اختر کئی بھارتی فنکاروں کے پروگراموں میں کمپیئر کی حیثیت سے سامنے آئے اور ان کے منفرد انداز کو ہمیشہ سراہا گیا۔ دلیپ کمار، متھن چکرورتی، گوندا اور قادر خان ان کے بہت بڑے مداح تھے۔ ان کے مشہور ٹی وی ڈراموں اور پروگراموں میں ’’روزی، شو ٹائم، شوشا، یس سر، نوسر، لوز ٹاک (ٹاک شو)، ہاف پلیٹ (ٹی وی شو)، ففٹی ففٹی (سکیچ کامیڈی)، مرزا اور حمیدا، ہیلو ہیلو (ٹی وی شو)، ڈالر مین، مکان نمبر 47، انتظار فرمائیے‘‘ اور کئی اور ڈرامے، ٹی وی شوز اور ٹاک شوز شامل ہیں۔
معین اختر نے بڑے کامیاب شوز کیے اور بڑی اہم شخصیات کو مدعو کیا۔ ان میں اردن کے شاہ حسین، گیمبیا کے وزیرِاعظم داؤدی الجوزا، صدر ضیاء الحق، غلام اسحاق خان، جنرل یحییٰ خان، جنرل پرویز مشرف، وزیرِاعظم ذوالفقار علی بھٹو، اور بالی وڈ لیجنڈ دلیپ کمار شامل ہیں۔
ان کے گیتوں اور البمز میں ’’چھوڑ کے جانے والے، چوٹ جگر پہ کھائی، رو رو کے دے رہا ہے، تیرا دل بھی یوں ہی تڑپے، درد ہی صرف دل کو ملا، دل رو رہا ہے اور ہوتے ہیں بے وفا‘‘ شامل ہیں۔
معین اختر کو تمغہ حسن کارکردگی اور ستارۂ امتیاز کے علاوہ کئی اور ایوارڈ بھی دیے گئے۔ 22 اپریل 2011ء کو معین اختر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ ان کی وفات پر دلیپ کمار نے کہا کہ معین اختر ان کے بیٹے کی طرح تھے۔ وہ نہایت شستہ گفتگو کرتے تھے۔ انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ بالی وڈ کے معروف اداکار نانا پاٹیکر نے کہا کہ معین اختر پاکستان کی طرح بھارت میں بھی بہت پسند کیے جاتے تھے۔ قادر خان نے دکھ بھرے لہجے میں کہا کہ میرا ایک ہی بھائی تھا اور میں اسے بھی کھو چکا ہوں۔ معین اختر ایک بے مثل فنکار اور ایک شاندار انسان کی حیثیت سے ہمیشہ یا د رکھے جائیں گے۔